• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

موجودہ حالات میں جمعہ یا عام نماز کی دوسری جماعت کرانے کا حکم

مسئلہ: عام حالات میں جماعت کی نماز میں دو صفوں کے درمیان اتنا فاصلہ چھوڑنا کہ اس میں ایک اور صف بن جائے، یا ایک ہی صف میں دائیں بائیں فاصلہ چھوڑ کر کھڑا ہونا مکروہ ہے، البتہ اگر حکومتی پابندی یا طبی احتیاطی تدابیر کی وجہ سے ایسا کرنا پڑے تو پھر مکروہ نہیں۔ نیز موجودہ حالات میں حکومتی پابندی اور طبی احتیاطی تدابیر کے پیش نظر نمازیوں کے فاصلے سے کھڑے ہونے کی وجہ سے اگر تمام نمازی ایک دفعہ میں مسجد میں نہ سما سکیں تو جمعہ یا عام نمازوں کی دوسری جماعت کرانے کی بھی گنجائش ہے، البتہ اس میں مندرجہ ذیل امور کا خیال رکھا جائے:

1۔ احتیاطی تدابیر کا پورا لحاظ رکھا جائے۔

2۔ دوسری جماعت اس وقت کرائی جائے جب پہلی جماعت میں شریک ہونے والے نمازی گھروں کو چلے جائیں تاکہ بھیڑ کی صورت نہ بنے۔

3۔ جمعہ کی دو یا دو سے زائد جماعتیں کرانے کے لیے ضروری ہے کہ متعدد جماعتوں کے اوقات اور نظم کی تفصیل کا علم اہل محلہ کو ہو۔

4۔ جمعہ کی دوسری جماعت کے لیے جمعہ کی اذان اول دینے کی ضرورت نہیں تاہم اذان ثانی اور خطبہ ضروری ہے۔ نیز دونوں جماعتوں میں خطبہ اور امامت کرانے والا شخص الگ الگ ہو جس امام نے پہلی جماعت کروائی ہے وہی دوسری نہ کروائے۔

5۔ بہتر ہو گا کہ دوسری جماعت میں امام اس جگہ سے ہٹ کر کھڑا ہو جہاں پہلے امام نے کھڑے ہو کر جماعت کرائی ہے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved