- فتوی نمبر: 3-385
- تاریخ: 06 مارچ 2011
- عنوانات: خاندانی معاملات > وراثت کا بیان > وراثت کے احکام
استفتاء
مسئلہ: چار بھائی منڈی میں آڑھت کا کاروبار اکٹھے کرتے تھے۔ اس مشترکہ چلتے ہوئے کاروبار کے زمانے میں بڑے بھائی سے171000 قرضہ حاصل کیا جس کو کھاتے میں ریکارڈ رکھا گیا۔ اب چاروں کے درمیان ساری جائیداد اور کاروبار تقسیم ہو چکا ہے۔ چھوٹے دو بھائیوں کے حصہ میں دوکان اور کاروبار آچکا ہے۔
اب بڑا بھائی قرضہ لینے کے لیے تقاضہ کر رہا ہے۔ جبکہ چھوٹے بھائی یہ تقاضہ کر رہے ہیں کہ چونکہ یہ قرضہ لینا ہمارے ذمہ آتا ہے اس لیے قرضہ ہمیں ادا کیا جائے۔ اب مجھے قرضہ کس کو ادا کرنا چاہیے بڑے بھائی کو یا چھوٹے بھائی کو؟ بڑے بھائی کو اس کا حصہ اور جائیداد مل چکی ہے۔
نوٹ: جائیداد اور کاروبار کی تقسیم میں یہ بات طے ہوئی تھی کہ کاروبار اور اس سے متعلقہ قرضہ جات کا لینا دینا بھی چھوٹے بھائیوں کے ذمہ ہوگا۔
وضاحت مطلوب ہے: ۱۔ بڑا بھائی کس وجہ سے تقاضا کر رہا ہے؟ جبکہ سابقہ قرضوں کے لین دین کا چھوٹوں کے لیے طے ہوا، ۲۔ کوئی تحریر لکھی گئی ہو تو وہ یا اس کی نقل مہیا کریں۔
جواب: ۱۔ اس لیے کہ قرضہ اس سے حاصل کیا گیا تھا جب وہ سارے اکٹھے تھے۔ ۲۔ باقاعدہ وکیل کے ذریعہ کورٹ میں جاکر وراثت تقسیم ہو چکی ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں آپ چھوٹے بھائیوں کو قرضہ ادا کریں۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved