• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

حج اور بھائی کے لیے وصیت

استفتاء

ایک شخص**فوت ہوا۔ اور وراثت میں کچھ نقدی اور دیگر سامان چھوڑا، نقدی میں سے کچھ پیسے اس کے اپنے اکاؤنٹ میں تھے اور کچھ اس نے اپنے بھائی تنویر کے اکاؤنٹ میں جمع کرا رکھے تھے ( ساٹھ ہزار)۔  مرحوم نے فوت ہونے سے قبل مرض الوفات میں تین افراد کو وصیتیں کیں۔بھائی کو کی گئی وصیت:

” تیرے اکاؤنٹ میں جو میرے پیسے  ہیں وہ تو لے لے، نیز میرے کمرے میں بریف کیس میں  10000 روپے پڑے ہیں وہ بھی  تو لے لے اور بریف کیس کا نمبر بھی بتایا اور  میرے اکاؤنٹ میں جو پیسے ہیں ان کا والد صاحب کی طرف سے کس کو حج کر ا دو۔ اور تو عمرہ کر آ”۔

بھابھی کے  والد کو کی ہوئی  وصیت:

"**کے پاس جو رقم ہے وہ اس کو کہیں کہ وہ لے لے اور وہ اس رقم کا عمرہ کر آئے اور میرے اکاؤنٹ میں جو پیسے ہیں ان کا کسی کو حج کرا دو”۔

بھابھی کو کی ہوئی وصیت:

” ** کے پاس جو پیسے ہیں میں نے اسے کہہ دیا ہے کہ وہ لے لے اور میرے اکاؤنٹ میں جو پیسے ہیں ان کا کسی نیک انسان کو حج کرا دو”۔

تو سوال یہ ہے کہ کل ترکہ تین لاکھ  ہے، (۱) بھائی کے لیے ستر ہزار کی وصیت درست ہے یا نہیں؟ (۲) نیز ایک تہائی ایک لاکھ ہے بقیہ تیس ہزار میں حج نہیں ہو سکتا ، اس کے کیا مصارف ہیں؟ (۳) مرحوم کے ورثاء میں دو بیٹے ایک بیٹی اور ایک بیوی ہے۔ وصیت کی ادائیگی کے بعد بقیہ ترکہ یعنی دو لاکھ ورثاء میں کس تناسب سے تقسیم ہوگا؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔ مذکورہ صورت میں بھائی کے لیے کی گئی وصیت درست ہے۔ جیسا کہ فتاویٰ شامی میں ہے:

و تجوز بالثلث للأجنبي عند عدم المانع و إن لم يجز الوارث ذلك. ( 10/ 358 )

2۔ ہو سکے تو مکہ مکرمہ میں رہنے والے کسی شخص کو مرحوم کے والد کی جانب سے حج کرا دیا جائے۔ اس  کے لیے مکہ مکرمہ کے مدرسہ صولتیہ سے رابطہ کیا جائے اگر تیس ہزار کی رقم اس کے لیے کافی نہ ہو تو وہ رقم وارثوں میں تقسیم کر دی جائے۔ شامی میں ہے:

أوصى بحج أي حجة الإسلام أحج عنه راكباً… من بلده إن كفى نفقته ذلك و إلا فمن حيث تكفي. و قال الرافعي تحت قول الشارح ( أي حجة الإسلام ) لا حاجة لهذا فإن حج التطوع كذلك لانصراف الوصية لما هو المعتاد. ( 10/ 376 )

3۔ مذکورہ صورت میں ما بقیہ ترکہ کو 40 حصوں میں تقسیم کر کے 5 حصے بیوی کو  اور 14۔ 14 ہر لڑکے کو اور  7 حصے لڑکی کو ملیں گے۔ صورت تقسیم یہ ہے:

8×5=40                                               

بیوی                  لڑکا      لڑکا               لڑکی

8/1                           باقی

5×1                          5×7

5                               35

5                     14     14               7

یعنی دو لاکھ میں سے 25 ہزار بیوی کو اور 70۔ 70 ہزار روپے ہر ایک لڑکے کو  اور 35 ہزار روپے لڑکی کو ملیں گے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved