• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

سوتیلی والدہ کی اولاد کو کچھ نہیں ملے گا

استفتاء

ہمارے والد صاحب********کو فوت ہو  گئے۔ والد صاحب کی دو بیویاں تھیں، ایک***( متوفی 1948 ) جس سے 3 بیٹے ** ** 88ہیں۔ دوسری بیوی** ( 1990)

ہے ۔ جن سے تیں بیٹیاں****م اور ایک بیٹا ** تھے۔

**کی اولاد میں سے یعنی ہم تین بھائیوں میں ایک بھائی****میں انتقال ہو گیا۔ ان کے پس ماندگان میں صرف ان کی بیوی اور ہم بھائی ہیں ان کی اولاد نہیں نہ نرینہ اور نہ بیٹیاں۔

سوال یہ ہے کہ ہمارے اس بھائی**کے ترکہ میں شریعت کے لحاظ سے کون کون وارث ہے اور کس کو کتنا حصہ آتا ہے؟

نیز یہ  کہ ہماری سوتیلی والدہ کی اولاد خواہ بیٹا ہو یا بیٹیاں وہ کیا ترکہ میں حقدار ہیں یا نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں** کی اولاد ہی وراثت میں حصہ دار ہیں،** کی اولاد م** کی وراثت میں حصہ دار نہیں۔ لہذا محمد یعقوب کے کل ترکہ کو  آٹھ حصوں میں تقسیم کر کے 2 حصے ان کی بیوی کو  اور 3 + 3 حصے ہر ایک بھائی کو ملیں گے۔ صورت تقسیم یہ ہے:

4×2=8                              

بیوی                   بھائی                بھائی

ربع                             عصبہ

2×1                          2×3

2                     3                 3

و يسقط أولاد الأب بهئولاء و بالأخ لأب و أم. ( عالمگیری، 2/ 450 ) فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved