• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

کسی اور کوجائیداد دینے سے اولاد کی حق تلفی، کرایہ بھی ترکہ میں شمار ہوگا

استفتاء

1۔ ہمارے سسر صاحب کا انتقال  بیس برس پہلے ہوچکا ۔ ان کا گھر ہماری ساس کے نام یعنی ان کی وفات کے بعد ان کی بیوی کے

نام انتقال ہوا۔ اب ہماری ساس کا انتقال ہوگیا ہے۔ اس گھر کی مالیت تقریباً ستر لا کھ روپے ہے۔ 7 بہنیں اورایک بھائی ہے۔ اس مکان کا رقبہ 11 مرلے ہے۔ اس کا وراثت کا حساب بتادیجئے کہ یہ کیسے تقسیم ہوگا۔ ساس صاحبہ  اپنی زندگی میں یہ کہا کرتی تھیں کہ مکان میرے بیٹے کا ہے، اب یہ گھر ہم ان کے بیٹے کو دیں یا اللہ کے حکم کے مطابق تقسیم کریں، بیٹا جو ہے وہ صاحب حیثیت ہے اس کے پاس ایک پلاٹ رہائشی ایک پلاٹ کمرشل اور گاڑی، نقد رقم  کا مالک ہے۔ کچھ بہنوں کی رائے ہے کہ ہم اپنا حصہ بھائی کو دیدیں، کیا بہنیں یا کوئی بھی شخص اپنی جائیداد کا 3/1 حصہ کسی ایک کو دے سکتا ہے؟ اگر بیٹیاں یہ عمل کرتی ہیں تو کیا وہ اپنے بچوں کا حق جو انہیں نانا کی طرف سے ملے گا اس میں خیانت تو نہیں ہوگی؟ قرآن و سنت کی روشنی میں جواب دیجئے۔

2۔ ہمار ساس  صاحبہ کی ملکیت کا سونا جو وزن 48 گرام قیمت 142560 روپے تقریباً ہے۔ ساس کا انتقال ہوگیا ہے۔ 7 بیٹیاں اورایک بھائی ہے ، اس تقسیم کا حساب بتا دیجئے۔ ہماری ساس صاحبہ کہا کرتی تھیں کہ 3 بڑی بیٹیاں جن کے بچوں کی شادی ہوئی  تو کچھ سونے کی چیزیں ان کو گفٹ کی، باقی بچوں کی جب شادی ہوتو سب کو ایک چیز دیدیں جو مختلف وزن کی ہیں۔ کبھی یہ کہا کہ یہ تمام چیزیں میری فلاں بیٹی کو دیدینا، کبھی یہ کہا کہ میرے فلاں داماد جو سونے کے کام سے منسلک ہیں اس کا حساب ان سے کروا کے تقسیم کر دینا، اور یہ کہ  ان داماد کو ذمہ دار کرتی ہوں کہ وہ یہ سامان ایمانداری کے ساتھ سب میں تقسیم کریں گے۔ اب ہمیں یہ بتائیں کہ اس ترکہ میں سب بچے حصہ دار  ہیں یا تین کو چھوڑ کر باقی میں تقسیم کیا جائے؟ قرآن و سنت کی روشنی میں جواب دیں۔

نوٹ: جو کرایہ وصول  ہوگا اس کا کیا جائے؟                                            

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔ یہ مکان تمام ورثاء میں تقسیم ہوگا، تقسیم ہونے اور ہر وارث کا اپنا حصہ و حق وصول کرنے کے بعد اگر وہ اپنا حصہ دوسروں کو دینا چاہے تو دے سکتا ہے، چونکہ زندگی میں مال و جائیداد آدمی کی اپنی ذاتی ملکیت ہوتی ہے اس میں کسی دوسرے کا کوئی حق نہیں ہوتا۔ اس لیے دوسروں کودینے سے اولاد کی حق تلفی نہیں ہوگی۔

مکان کے کل نو حصے کریں۔ دو بیٹے کے اور ایک ایک بیٹی کا۔ لہذا مکان کی قیمت ستر لاکھ میں سے بیٹے کو کل 1555555 روپے ملیں گے اور  ہر ہر بیٹی کو 777777 روپے ملیں گے۔

9                                                           7000000

بیٹا        بیٹی             بیٹی                   بیٹی             بیٹی              بیٹی              بیٹی               بیٹی

2         1           1         1        1         1        1         1

1555555    777777   777777    777777      777777       777777      777777    777777

2۔ یہ سونا بھی تمام  ورثاء میں تقسیم ہوگا۔ اس تقسیم میں وہ ورثاء بھی برابر کے شریک ہیں جن کو والدہ نے اپنی زندگی میں کچھ چیزیں دی تھیں۔ لہذا 48 گرام کی قیمت 142560 روپے میں سے 31680 روپے بیٹے کو ملیں گے اور  ہر بیٹی کو 15840 روپے ملیں گے۔

9                                                            142560

بیٹا                   بیٹی                بیٹی               بیٹی             بیٹی               بیٹی              بیٹی                بیٹی

2         1           1         1        1         1        1         1

31680     15840        15840         15840        15840      15840      15840        15840

نوٹ: جو کرایہ وصول ہو  وہ ترکہ میں شامل ہو کر ترکہ کےساتھ تمام ورثاء میں تقسیم ہوگا۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved