• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

ملازمت سے فارغ کرنے کی پالیسی

استفتاء

RL نیوٹراسوٹیکل اور دیسی ادویات بنانے والی مینوفیکچرر (Manufacturer) لائسنس یافتہ پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنی ہے۔RLکمپنی اپنی ادویات بنا کر ملک کے مختلف شہروں میں اپنے ڈسٹری بیوٹرز کے ذریعے فروخت کرتی ہے ۔RL میں 18ملازمین مختلف شعبوں میں کام کرتے ہیں۔

RLمیں اگر کوئی ملازم بہت زیادہ چھٹیاں کرنے لگ جائے یا کام نہ کرے تو اسے فارغ کردیاجاتا ہے۔

کیا RL کا مذکورہ بالا طریقہ کار شریعت کی روسے درست ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

کوئی ملازم اگر بہت زیادہ چھٹیاں کرنے لگ جائے یا کام نہ کرے تو اسے فارغ کرنا درست ہے تاہم کسی ملازم کو فارغ کرنے کی صورت میں حکومتی قانون کے مطابق ایک مہینہ پہلے نوٹس دینا شرعاً ضروری ہے اور بغیر نوٹس کے فارغ کرنے کی صورت میں ایک مہینہ کی تنخواہ ملازم کو دینا شرعاً ضروری ہے۔

(۱)            بدائع الصنائع (۶؍۶۱) میں ہے:

ولو أمرهم بشیء لا یدرون أینتفعون به أم لا فینبغی لهم أن یطیعوه فیه اذا لم یعلموا کونه معصیة، لأن اتباع الامام فی محل الاجتهاد واجب کاتباع القضاة فی مواضع الاجتهاد۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط: واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved