• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

دوائی کے اثر سے طلاق دینا

استفتاء

جناب والا گزارش ہے  میں*** میری شادی 2001۔2۔25 میں ہوئی میری شادی کو آٹھ سال ہو چکے ہیں میری  ایک بیٹی سات سال کی ہے میرا شوہرذہنی مریض ہے جنہیں ڈپریشن کی بیماری ہے ۔ یہ بیماری انہیں شادی سے پہلے سے ہے مجھے شادی کے تیسرے ماہ پتا چلا  ان کی طبیعت بہت خراب رہتی ہے۔ 2002ء سے انکا علاج ڈاکٹر **** جو ***  ہسپتال میں بیٹھتے ہیں سے ہوا جو تقریبا 2005 تک چلا ان سے پہلے جو ڈاکٹر *** سائیکالوجسٹ جو *** ہسپتال میں بیٹھتی ہیں۔ ان سے انکا علاج تقریبا ایک سال ہوا ، اس کے بعد 2007 میں مئی سے *** ہسپتال میں داخل تھے جو کہ دمے کے مریض تھے 09۔4۔27 کو جب میں نے اپنے شوہر کو ہسپتال چلنے کے لیے کہا تو انہوں نے ہمیشہ کی طرح جانے سے انکار کیا اور میں انہیں سمجھاکر پھر ہسپتال لی گئی۔ ابھی ہم ہسپتال جاکر بیٹے ہی تھے کہ انہوں نے مجھے کہا کہ ***میں اب اپنی بیماری سے تنگ آگیا ہوں اور اب میں یہ علاج نہیں کروانا چاہتا اس لیے میں *** تمہیں طلاق دیتاہوں طلاق دیتاہوں طلاق دیتاہوں”۔ اب میں گھر جارہا ہوں اور تم  بھی اپنے گھر جاؤ ہم اس وقت ذہنی امراض کے وارڈ میں بیٹھے تھے ، ان کی بات سن کر میں رونے لگی اور میں نے انکو روکا آپ مجھے یہاں ایسے چھوڑ کر نہیں جاسکتے ، میں ابھی اپنے بھائی کو اور آپ کے بھائیوں کو فون کرکے بلاتی ہوں، میں نے انہیں فون کرکے صورت حال سے آگاہ کیا ان  لوگوں نے کہا ہم ابھی آتے ہیں پھر انہوں نے مجھے کہا کہ اچھا چلو میں اپنے الفاظ واپس لیتاہوں میں نے کہا نہیں میں نے سب کوبلا یا ہے اوراب وہ ہی فیصلہ کریں گے ، یہ سن کر وہ فورا اٹھ کرچلے گئے۔ وہ شاید آدھے راستے ہی  پہنچے تھے کہ میرا  ***  انہیں مل گیا۔ اور وہ میرے شوہر کو لیکر میرے پاس  آگیا۔ میرا بھائی اور جیٹھ بھی آگئے ہم نے ان کے ڈاکٹر ***(رجسٹرار)کو سارا واقعہ بیان کیا ۔ تو انہوں نے کہا یہ یہاں کا روز کا معمول ہے ۔ نعیم صدیقی ایک ذہنی مریض ہے اور یہ ایک ذہنی امراض کا واڈ ہے۔ اس لیے یہ طلاق نہیں ہوئی اگر آپ لوگوں کو شک ہے تو میں فتوی بھی دلا سکتاہوں انہیں گھر لیجا کر انکی صلح کروادیں۔

میں اپنی امی کے گھر آگئی مگر میں مطمئن نہیں ہوں ، برائے مہربانی مجھے بتائیں کہ آیا مجھے طلاق ہوئی یا نہیں؟

تنقیح: شوہر کا حلفیہ بیان مطلوب ہے۔

جواب تنقیح: شوہر کا بیان

میں*** ولد *** حلفیہ بیان دیتاہوں کہ میں  پچھلے چھ سال سے ذہنی مریض ہوں۔ اور جناح ہسپتال میں علاج کروا رہاہوں۔27 تاریخ کو  صبح اپنی بیوی کے ساتھ میں ہسپتال گیا میں گھر سے ہسپتال کے لیے تیار نہ تھا ۔ لیکن بیوی نے کہا کہ ہسپتال جانا ضروری ہے۔ ہسپتال پہنچ کر میں نے اپنی بیوی سے تین بار کہا” میں تمہیں طلاق دیتاہوں، میں تمہیں طلاق دیتاہوں، میں تمہیں طلاق دیتاہوں”۔

اس کے بعد میں نے اس کو کہا میں اپنے الفاظ واپس لیتاہوں۔

میں اپنے گھر کو توڑنا نہیں چاہتا۔آپ قرآن اور سنت کی روشنی میں فیصلہ کریں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

چونکہ مریض ہسپتال میں داخل تھا اور زیر علاج تھااور مریض کے ایک سالے کا زبانی بیان بھی ہے کہ مریض اس وقت دواؤں کے زیر اثر تھا۔ لہذا ظاہریہی ہے کہ مریض نے نفسیاتی بیماری کے زیر اثر طلاق کے الفاظ کہے  ہیں اور اس حالت میں طلاق نہیں ہوئی۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved