• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

"طلاق دیتا ہوں، طلاق دیتاہوں، طلاق دیتا ہو ں اور اپنی زوجیت سے آزاد کرتاہوں اور اب وہ مجھ پہ حرام ہوگئی ہے۔ اور میرا کوئی تعلق ،واسطہ نہ رہاہے”۔

استفتاء

ساتھ لف طلاق نامہ کے مطابق کیا تینوں طلاقیں  ہوچکی ہیں یا ایک ایک مہینہ میں ایک ہوگی۔ اور کیا رجوع کی گنجائش ہے یانہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

منکہ مسمی*** ولد چوہدری ***،***، *** مارکیٹ***کی شادی ہمراہ مسماة ***دختر***سے بمطابق شرح محمدی مورخہ 2006۔ 05 ۔28 کو بالعوض ۔/ 5000 روپے  حق مہر انجام پائی۔ اس دوران فریقین سے دو بیٹے پیدا ہوئے ہیں جوکہ بقید حیات ہیں۔ شادی کے شروع میں فریقین ہنسی خوشی رہے لیکن پھر فریقین کی طبیعت کا آپس میں میلان نہ ہوسکا اور اکثر گھر میں لڑائی جھگڑا رہنے لگا ہے۔ حالات ساز گار نہ ہونے کی وجہ سے من مقر اور*** دختر*** کا حدود اللہ میں رہ کرآپس میں گزارہ کرنا مشکل ہے۔

لہذا من مقر بقائمی ہوش وحواس خمسہ بلاجبرواکراہ برضاورغبت خود اپنی بیوی *** دختر *** کو طلاق ثلاثہ دیتا ہوں۔” (1)طلاق دیتا ہوں،(2) طلاق دیتاہوں، (3)طلاق دیتا ہو ں اور اپنی زوجیت سے آزاد کرتاہوں اور اب وہ مجھ پہ حرام ہوگئی ہے۔ اور میرا کوئی تعلق ،واسطہ نہ رہاہے”۔لہذا وہ مکمل طورپر میری طرف سے آزادہے اور جس سے چاہے شادی کرسکتی ہے ۔ مجھے کسی قسم کا عذر واعتراض نہ ہوگا۔ طلاق نامہ تحریر کردیاہے۔ اس طلاق نامہ کی ایک کاپی چیئرمین مصالحتی کونسل کو ارسال کردی گئی ہے۔ تاکہ سندرہے اور بوقت ضرورت کام آوے۔ المرقوم2099۔09۔14۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ طلاق نامے کی روسے تینوں طلاقیں اکٹھی واقع ہوچکی ہیں ۔ بیوی شوہر کے لیے حرام ہوگئی ہے۔ اب صلح اور رجوع کی کوئی صورت نہیں۔ فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved