• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

شرط کے پائے جانے سےپہلے طلاق واقع نہیں ہوتی

استفتاء

کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین  مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ  مسمی **** کا نکاح روبروگواہوں کے ہندہ کے ساتھ مسنون طریقہ سے ہوا لیکن ہندہ کی رخصتی عمل میں نہیں آئی چنانچہ ہندہ کے ورثاء نے کچھ عرصہ بعد رخصتی دینے سے صاف انکار کردیا اورہندہ کی طلاق لینے کا مطالبہ کیا۔

معززین علاقہ کی مداخلت کے پیش نظر **** مذکور نے چند شرائط ماننے کے بعد مشروط طلاق دینے کا وعدہ کیا:

” میرے والد کے ترکہ میں سے حویلی ، زمین اور گھریلوں سامان ، بسترے ، چارپائیاں ، برتن وغیرہ مجھے دلوایا جائے”۔

جس پر ہندہ کے ورثاء نے بموجودگی گواہان مذکورہ بالاشرائط کو قبول کیا جس پر **** نے مشروط طلاق دیدی کہ ” اگر مذکورہ بالا اشیاء کا قبضہ مجھے دلوایا جائے تو ہندہ مذکورہ طلاق ہے”۔ لیکن ہند ہ کے ورثاء  یہ قبضہ دلوانے میں ناکام رہے اب جبکہ ہندہ کے ورثاء کا نکاح کسی اور جگہ کروانا چاہتے ہیں۔

لہذا وضاحت فرمائی جائے کہ ہندہ  مذکورہ کو طلاق ہوگئی یا نہیں؟ نیز اس کا نکاح دوسری جگہ کیا جاسکتاہے نہیں؟ **** نے مذکورہ  بالا اشیاء کے عوض طلاق کو مشروط کیا ہے کہ یہ اشیاء ملنے کی صورت میں ہندہ کو طلاق ہے ورنہ نہیں ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں چونکہ طلاق مشروط ہے اس لیے شرط کے نہ پائے جانے کی وجہ سے طلاق واقع نہ ہوئی لہذا ہندہ **** کے نکاح میں بدستور موجود ہے اور اس کا نکاح کہیں اور درست نہیں ہے ۔ ہدایہ میں ہے۔ واذاأضافہ الی الشرط وقع عقیب الشرط۔ جلد:2،ص:398 فقط واللہ تعالی  اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved