• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

"کلما” کی قسم

استفتاء

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام  اس مسئلے کے بارے میں اگر  کسی آدمی نے ” کلما”والی قسم کہا کہ "میں فلاں گناہ کبیرہ کو کبھی نہیں کرونگا۔ اگر کردیا تومیں ایک سال مسلسل روزے رکھوں گا اگر روزوں کو مکمل نہ کیا تو میں نکاح نہیں کرتاہوں”

اب گناہ ہوگیا اور مسلسل روزے رکھنا مشکل ہے ۔تو مہربانی فرماکر حیلہ سازی بیان فرمائیں۔

پہلی بات یہ ہے کہ میں نے نکاح اب تک نہیں کیا ہے ۔ اب میں نکاح کرتا ہوں شادی ہونے والا ہے۔ قسم کرنے کے وقت میں ایسے الفاظ زبان سے بولیں ہیں کلما” کا لفظ کہہ کر قران مجید پر ہاتھ رکھتے ہوئے اس طرح بولا اس گناہ کو پھر ہونے کی صورت میں ایک سال مسلسل روزے رکھوں گا اگر روزوں کو پورا نہ کیا تو میں نکاح نہیں کرتا۔

اب گناہ ہوگیا روزے  رکھنا مشکل  ہے تو برائے مہربانی حیلہ سازی بیان کریں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت طلاق کلما کی نہیں کیونکہ اس میں روزے نہ رکھنے پر طلاق کو معلق نہیں کیا گیا بلکہ نکاح نہ کرنے کو معلق کیا گیا ہے اور نکاح نہ کرنا طلاق نہیں۔ لہذا مذکورہ صورت میں سائل نکاح کرسکتاہے اور نکاح کرنے کی صورت میں کوئی طلاق واقع نہیں ہوگی۔ البتہ مذکورہ صورت میں سائل یاتو ایک سال کے مسلسل روزے رکھے یا قسم کا کفارہ دے۔

جیساکہ فتاوی  شامی میں ہے:

وإن علقه بما لم يرده كان زنيت بفلانة مثلاً فحنث وفي بنذره أو كفر ليمينه على المذهب لأنه نذر بظاهره يمين بمعناه فيتخير ضرورة. (ص: 739، ج:3) فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved