• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

میری شادی جس سے بھی ہو اس کو تین طلاق سے ایک مرتبہ طلاق واقع ہوتی ہے

استفتاء

حضرت یہ سات سال پہلے کی بات ہے ، میرے بھائی کی شادی کو تھوڑا عرصہ گزرا تھا میری بھابھی کام کاج میری والدہ کا ہاتھ نہیں بٹاتی تھی ،نہ نماز پڑھتی تھی ، مجھے یہ بات اچھی نہیں لگتی تھی کہ میری ماں اکیلی گھر کا سارا کام کاج کرے اور بھابھی ان کی ہیلپ نہ کرے۔

اس  بات کا تذکرہ میں نے اپنے جماعت کے دوستوں سےکیا جو کہ شادی شدہ ہیں اور دین کی سمجھ رکھتےہیں۔ انہوں نے مجھے سمجھایا کہ شرعی  طور پر آپ کی بھابھی کے ذمہ نہیں ہے کہ وہ گھر کا کام کاج کرے انہوں نے بھابھی کی فیور کی اور مجھے سمجھاتے رہے ۔ میں نے کہا کہ میری بیوی بھی ایسے ہی کرے گی۔ میرے ساتھی آپس میں  کوئی بات کرنے لگے تو اس وقت میں نے یہ الفاظ کہے تھے کہ میں شادی نہیں کرتا ” میری شادی جس سے بھی ہو اس کو تین طلاق” یہ الفاظ میرے دوستوں نے تو نہیں سنے لیکن مجھے یاد ہے کہ میں نے یہ الفاظ کہے تھے۔ اور میں سنے بھی تھے۔ کیا اس صورت میں طلاق ہوجاتی ہے۔ اگر طلاق ہوگئی تو کس صورت میں شادی ممکن ہے۔

نوٹ: دوست چونکہ اپنی باتوں میں لگ گئے تھے اس لیے انہوں نے نہ سنے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں خط کشیدہ الفاظ کہنے کے بعد آپ جس عورت سے بھی شادی کریں گے اسے تین طلاقیں واقع ہوجائیں گی۔ لیکن ایک دفعہ شادی کرنے کے بعد دوبارہ کسی اور عورت سے شادی کرنے سے طلاق واقع نہ ہوگی۔

لہذا آپ کی شادی کی صورت یہ ہوسکتی ہے کہ ایک دفعہ کسی بھی عورت سے شادی کرلیں ، شادی کرتے ہی اس کو تین طلاقیں ہوجائیں گی اور آپ کی شرط ختم ہوجائے گی۔ اس کے بعد کسی اور عورت سے شادی کرنے سے کوئی طلاق واقع نہ ہوگی۔

وألفاظ الشرط: إن، وإذا ،وإذاما ، وكل ، وكلما، وفي ، فيما، وفيها كلها فإنه ينحل بعد الثلاث فلا يقع إن نكحها بعد زوج آخر إلا إذا دخلت كلما على التزوج نحو كلما تزوجت فأنت كذا. (شامی، ص: 592، 597 ، ج: 4) فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved