• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

طلاق، طلاق، طلاق(طلاق ثلاثہ)دیتاہوں اور اپنی زوجیت سے خارج کرتاہوں

استفتاء

طلاق نامہ

منکہ: *** ولد*** کا جو کہ من مقر کا نکاح ہمراہ عالیہ*** مورخہ 2004۔12۔26 سرانجام پایا۔ حق مہر مبلغ ایک ہزار روپے  مقرر ہوا کہ جو کہ مسماة مذکوریہ کو موقع پر ادا کردیاگیا۔ یہ کہ بعد از نکاح مابین فریقین تعلقات اچھے رہے اور من مقر کے نطفہ اور مسماة مذکوریہ کے بطن سے دو بچے بالترتیب*** بعمر چار سال، ***عمر ایک سال چار ماہ، پیدا ہوئے جو کہ بقید حیات ہیں ۔ بعد ازاں معمولی معمولی باتوں پر تنازعات پیدا ہوگئے۔ جن کو حل کرنے کے لیے کئی دفعہ پنچائت ہائے ہوئیں مگر کوئی مثبت نتائج برآمدنہ ہوئے اورا ب فریقین کا آپس میں میاں بیوی رہنا ممکن نہ رہا ہے ۔ لہذا من مقر بقائمی ہوش وحواس خمسہ وبلا جبرواکراہ آج روبروگواہان عالیہ معراج دختر معراج دین کو طلاق ، طلاق ، طلاق(طلاق ثلاثہ) دیتاہوں اور اپنی زوجیت سے خارج کرتاہوں۔ مسماة مذکوریہ بعد ازمؤثرگی طلاق جس سے چاہے عقد ثانی کرے۔ من مقر کا آج سے مسماة مذکوریہ کے ساتھ کوئی رشتہ ، تعلق یا واسطہ نہ رہاہے۔ لہذا طلاق ثلاثہ ،روبروگواہان حاشیہ لکھ دی ہے تاکہ سندرہے اور بوقت ضرورت کام آوے۔ المرقوم 2009۔08۔10

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین فقہ حنفی کے تحت  منسلکہ تحریر کے بارے میں جس میں سائل نے اپنی بیوی کو تحریرا تین طلاق مورخہ 2009۔08۔10 کو دے دیں ہیں ۔ اب فقہ حنفی کے تحت صلح کی کوئی گنجائش  نگل سکتی ہے۔  

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں تین طلاقیں دینے کے بعد بیوی شوہر کے لیے حرام ہوگئی ہے۔ اب صلح یا رجوع کی کوئی صورت نہیں۔ یہی قول حنفیہ کا بھی ہے اور باقی ائمہ ثلاثہ اورتمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم وغیرہ کا ہے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved