• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

زبردستی تحریری طلاق پر دستخط

استفتاء

اس کی صورت مسئلہ یہ ہے کہ اس*** نامی آدمی نے اپنے چھوٹے بھائی کے فوت ہوجانے کے بعد اس کی بیوی سے نکاح اپنے والد اور اپنے بھائی کی بیو ی کی رضامندی سے کرلیا  اب اس شخص کی پہلے بھی بیوی تھی اور اس سے بچے بھی تھے اب اس کی پہلی بیوی اور دوسری بیوی دونوں چچا زاد بہنیں ہیں پھر پہلی بیوی کے بھائی کو پتہ چلا تو وہ دونوں اس کی بیویوں کے ساتھ لیکر چلا گیا اور لڑائی جھگڑا بھی بہت سخت ہوا اور دھمکیاں بھی دی گئی چند دنوں بعد پہلی بیوی کا بھائی آیا اور کہنے لگا کہ تجھے ایک کو طلاق دینا پڑے گی یہ شخص اشفاق طلاق دونوں کو دینا نہیں چاہتاتھا اور اس کے بھائی نے پھر یہ رقعہ خود لکھا اور اس سے دستخط لے لیے اس نے منہ سے کچھ بھی نہیں کہا۔ پھر بعد میں دوسری بیوی کے گھر والوں کو پتہ چلا تو  انہوں نے اپنی بیٹی کو واپس کردیا اب یہ دونوں فریق راضی ہیں ۔ اب ان کے لیے کوئی گنجائش ہے  تو بتا دیں۔ یہ دھمکی دی اگر تو نے یہ کام نہ کیا  تو تجھے وہاں پہنچا دینگے کہ تجھے پتا بھی نہ ہوگا اور قوی یقین تھا کہ اگر میں نے ایسا نہ کیا تو وہ میرے ساتھ ویسا ہی کردینگے۔

تحریر

 میں مسم*** ولد***۔۔۔۔میں اپنی بیوی***دختر*** کو ” طلاق ،طلاق ، طلاق دیتاہوں۔ آج کے بعد میرا اس سے کوئی  تعلق نہ ہے ۔                                                                     

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved