• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

حمل کی حالت میں اور بیوی کو ڈرانے کے لیے طلاق دینا

استفتاء

عرض ہے ، میرا نام *** میری شادی میری چچازاد بیٹی *** سے ہوئی۔ میری والدہ اور والد صاحب کی طبیعت بہت سخت تھی ، جس کی بنیادی وجہ سے آپس میں جھگڑے ہونے  لگے۔ اور میں نوکری کے بعد تبلیغ کو ٹائم دیتا، جس پر  اور جھگڑےہونے  لگے ۔ اگر میں بیوی کو سمجھاتا تو وہ لڑتی اور اگر ماں کو سمجھاتاتو وہ لڑتی۔ آخر ایک رات میر ی اپنی اہلیہ سے اپنے کمرے میں سمجھاتے سمجھاتے بہت لڑائی  بڑھ گئی اور میں نے اسے چپ کرانے کے لیے اور غصہ کوٹھنڈا کرنے کے لیے کہ یہ گھر سے نانے اور اپنے گھروالوں کو بولانے کے لیے کہہ رہی ہے۔ میں نے دو مرتبہ کہہ دیا کہ میں” تمہیں طلاق دیتا ہوں، طلاق دیتا ہوں”۔ تو وہ چپ ہوئی اور جب  سوئے تو صحبت بھی رات کو ہوئی لیکن اس کے باوجود اسنے اپنے گھروالوں کو فون کردیا اور اس کے والد ، بہن اور بہنوئی آگئے اور آگ بگولہ ہوئے ۔ تو میری اہلیہ نے انہیں بتایا کہ اس نے مجھے رات دو دفعہ کہا ہے کہ ” میں طلاق دیتاہوں طلاق دیتاہوں۔ تو میرے سسر اور چچا جان نے کہا تو رات کی چھوڑ میرے سامنے علیحدہ سے کہو۔ تو میں نے اسے کہا شور ہورہاے اور محلے والے اکٹھے ہوئے ہیں۔ ناسمجھی میں انہیں چپ کروانے کے لیے دو دفعہ پھر کہہ دیا  کہ ” میں طلاق  دیتاہوں ، طلاق دیتاہوں۔ تو چچا نے کہا کہ تیسری دفعہ کیوں نہیں کہتاتو میں نے کہا نہیں دینا۔ پھر اس کی بہن کو غصہ آگیا اور کہنے لگی” میری بہن کو فارغ کرو، میں نے پھر دودفعہ کہہ دیا ” میں طلاق دیتاہوں، طلاق دیتاہوں۔ ” اور میں نے کہا آپ لوگ میرے گھر سے چلے جاؤ، تو میرے چچا کہنے لگے تیسر مرتبہ طلاق لکھ کر بھیج دینا۔ اور اس کی بہن کہنے لگیں۔ تیسری مرتبہ اس لیے نہیں کہتاکہ تیسری مرتبہ کہنے سے طلا ق ہوجاتاہے۔

1۔ میرے علم  میں یہ تھا کہ تین مرتبہ کہنے سے طلاق ہوتی ہے۔ اس لیے میں دو مرتبہ کہہ کرخاموش ہوجاتا تھا۔

2۔میری اہلیہ پریگنینٹ تھی۔

3۔میں صرف ڈرانے اور بات کو ختم کرنے کے لیے کہہ رہاتھا۔

4۔مجھ سے جب کہلوایا گیا تو میں نے کہا۔

5۔میری اور میر اہلیہ کی محبت کی شادی ہے اور چچاذاد بہن بھی ہے۔

6۔اب عرصہ ڈیڑھ سال ہوچکے ہیں ۔اب  وہ بہنوئی جو وہاں موجود تھا انہوں نے بتایا کہ تین دفعہ ساری زندگی میں کہنے سے طلاق ہوجاتی ہے ۔ تین مرتبہ میرے علم میں نہیں تھا۔

7۔ایک بیٹا اور ایک بیٹی ہے ،جو طلاق کہنے سے پہلے کے ہیں۔

8۔رات کو جب میں نے اپنی بیوی کو کہا تو ہم دونوں صرف اپنے کمرے میں تھے۔ii۔جب سسر اور والدصاحب سامنے کہا تو ہم امی ابو کے کمرے میں تھے۔iii۔جب تیسر ی دفعہ کہا تو ہم ڈرائنگ روم میں تھے۔ اور دوپہر کا وقت تھا۔iv ۔اور میر ی اور بیوی نے دو دن پہلے رات کو چھت کی ہے۔

9۔چھ دفعہ میں ایک دفعہ بھی میراارادہ طلاق دینے کا نہیں تھا۔

اب گزارش ہے کہ بتائیں کہ طلاق واقع ہوئی یا نہیں ؟ اور اگر ہوئی ہے تو عدت کا کیا طریقہ ہے۔ اور اگلے شخص سے نکاح کے بعد کیا عدت اور مجھ سے دوبارہ نکاح کا کیا طریقہ ہوگا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں تین طلاقیں واقع ہوگئی ہیں نکاح ختم ہوگیاہے۔ اب آپس میں رجوع او رصلح نہیں ہوسکتی۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved