• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

ذہنی مریض کا اپنی بیوی کو تین طلاقیں دینا

استفتاء

محترم مفتی صاحب:میرا اعلی تعلیم یافتہ بیٹا (مائنینگ انجنیئر) بیٹا تبلیغ چلا گیا، تبلیغ سےواپسی پر اپنا ذہنی توازن کھوبیٹھا تھا۔ ہرکسی کو گھر میں بٹھاکر تبلیغ دینےلگ جاتا۔نیند اڑ چکی تھی۔ بس ہر وقت کہتا میں جو کچھ دیکھتا ہوں تم لو گ کہاں دیکھ سکتےہو۔ ماہر امراض دماغ جناب ڈاکٹر ***کےپاس  لے گئے، کئی مہینے علاج کے بعد جب کچھ نارمل ہوا تو پھر دوائی ڈاکٹر کی اجازت کے بغیر چھوڑدی۔ایک مدت تک ٹھیک رہا ۔ لیکن سال بعد دورے پڑتے رہے۔ اب پچھلے دنوں ہمارے امام مسجد جو تبلیغی بھی ہے۔ ایک مسلمان بادشاہ کا قصہ سنایا کہ اس نے اللہ کی عبادت کی خاطر اپنی چہیتی بیوی کو بھی طلاق دی۔ اتنا نیک انسان تھا۔ میں چونکہ مسجد میں موجودتھا میں نے کہا کہ مولانا  یہ نیکی  تو نہیں بلکہ پاگل پن ہے، کہ اپنی بیوی کو خوامخواہ طلاق دی۔ میرا بیٹا بھی مولانا کی باتیں سن ررہا تھا۔ بس پھر کیا تھا، گھرآکر اپنی بیوی کو اپنے کمرے میں بلایا اور تجھے طلاق ہے ، طلاق ہے ، طلاق ہے۔ کہکر اسے تسلی دی کہ رب تم آخرت میں اس کا اجر پاؤ گی۔ اور خود گھر سے نکلا کہ میں ڈیوٹی پر جارہاہوں، حالانکہ اس دن  23 مارچ کی عام تعطیل تھی اور وہ رات کو کہہ بھی چکا تھا کہ میری بھی چھٹی ہے۔

میرے بھتجے اور بیٹے نے اسے روکنے کی کوشش کی، تو ان کو بھی ماراپیٹا اور ایک غیر معروف راستے سے نکل گیا۔ چونکہ وہ لکی سمنٹ فیکٹر ی میں انجنیئر ہے ۔ اس لے وہ نورنگ جانے لگا۔ نورنگ پہنچتے ہوئے میرا بیٹا اور بھتیجا بھی پہنچے ۔ وہاں بمشکل ایک ڈاکٹر کے پاس لے گئے جس نے اسے ویلم ٹن اور ایک سوسیگان انجگشن لگائے۔ اور گھر لے آئے صبح ہی  میں نے اسے اپنے بیٹے اور دوسرے رشتہ داروں کے ہمراہ ڈاکٹر شفیق ماہر امراض دماغ پشاور بھیجا ،  اس کے نسخے اور سرٹیفیکیٹ ساتھ بھیج رہاہوں۔ جس کوآپ دیگر مفتیوں سے زیادہ بہتر سمجھ سکتےہیں۔ کیونکہ اس نے صاف لکھا۔۔۔۔۔۔اب آپ  سے فتوی دینے کی گزارش ہے کہ اس نے اس حالت میں بیوی کو جو طلاق دی ہے۔ وہ طلاق ہوگئی ہے کہ نہیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں طلاق نہیں ہوئی اور نکاح قائم ہے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved