• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

طلاق ثلاثہ کی ایک صورت

استفتاء

**** اور **** کی شادی (نکاح) کو چودہ سال گذر چکے ہیں ، نکاح کے تقریبا چار سال بھی **** نے اپنی بیوی **** کو ایک دفعہ کہا کہ ” میں  نے تجھے طلاق دی” پھر تین یا چار سال بعد دوسری دفعہ **** نے ایک دفعہ کہا” میں نے تجھے طلاق دی” ۔پھر کچھ عرصہ بعد کہا” میں نے تجھے طلاق دے دوں گا”۔

ان تین واقعات کے بعد کسی نے ان سے کہا کہ نکاح جدید ہوگا لہذا نکاح جدیدہوا۔ پھرآج سے تقریبا چانچ ماہ قبل **** کے کہنے کے مطابق کہ میرے شوہر ****نےمجھے کہا” میں نے تجھے طلاق دی”۔ جبکہ خاوند اس آخری دفعہ کے الفاظ  طلاق کے بارے میں پورے وثوق سے نہیں کہتاکہ میں نے یہ الفاظ کہے ہیں یا نہیں کہے ، مجھے اس کا علم نہیں ہے۔ یادرہے کہ **** اور**** ہرواقعہ کے بعد،طلاق کی عدت پورا کرنے سے قبل صحبت بھی کرتے رہے ہیں۔

مہربانی فرماکر اس بات کی وضاحت فرمائیں کہ دونوں کے درمیان رشتہ ازدواج باقی ہے یا ختم ہوگیاہے؟ اگر باقی ہے تو اب کتنی طلاقوں کا اختیار **** کے پاس ہے۔ اورا گر رشتہ ازدواج ختم ہوگیا ہے تو اسے جوڑنے کا کیا طریقہ ہے؟

بیوی کا بیان

میری شادی کو چودہ سال گذرگئے ہیں شادی کے تین چار سال بعد میرے شوہر نے مجھے  ایک بار کہا” میں نے  تجھے طلاق دی”۔ اس کے بعد میں گھر میں ہی رہی دو ایک دن بعد ناراضگی ہوگئی۔ پھر دوایک سال بعد اس نے کہا” میں تجھے طلاق دے دیتاہوں یا دیتاہوں”۔ الفاظ صحیح نہیں آئے۔ اس کے بعد ہم ساتھ رہتے رہے۔ اسی طرح دوتین سال بعد پھر ایک دفعہ کہا” میں نے تجھے طلاق دی”۔ اس کے بعد کسی مفتی صاحب نے کہاکہ دوبارہ نکاح پڑھوائے۔ لہذا دوبارہ نکاح ہوا۔ پھر تقریبا چھ سات ماہ قبل کہا” میں نے طلاق دی”۔ میں نے ایسا سنا لیکن وہ کہتے ہیں کہ مجھے بالکل پتہ نہیں، کیسے میرے منہ سے نکلا؟ میں ہرگز ایسا بولنے کا ارادہ نہیں رکھتاتھا۔

برائے مہربانی قران وسنت کی روشنی میں کوئی حل بتائیں۔ کیونکہ یہ صرف دولوگوں کا کہیں نہیں، تین معصوم بچوں کی زندگیوں کا بھی سوال ہے ۔ بہت مہربانی ہوگی۔

اوپر والے تحریر کردہ بیان کو بھی میرا ہی بیان سمجھاجائے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں تین طلاقیں واقع ہوگئیں ہیں جس کی وجہ سے بیوی شوہر پر حرام ہوگئی ہے، اب نہ صلح کی اور نہ ہی رجوع کی کوئی صورت باقی ہے۔

وإن كان الطلاق ثلاثاً في الحرة …. لم تحل له حتى تنكح زوجاً غيره نكاحاً صحيحاً ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت. ( عالمگیری1/ 473 )

(ومابمعناه من الصريح) أي مثل كوني طالقا واطلقي يا مطلقة…. وكذا المضارع إذا غلب في الحال مثل أطلقك كما في البحر.(شامی)

ولايقع باطلقك إلا إذا غلب في الحال .(فتح القدیر)۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved