- رابطہ: 3082-411-300 (92)+
- ای میل: ifta4u@yahoo.com
- فتوی نمبر: 3-142
- تاریخ: جولائی 17, 2024
- عنوانات: خاندانی معاملات, طلاق و عدت
استفتاء
ایک شخص نے اپنے موبائل سے مذکورہ Sms اپنی بیوی کو لکھا” میں نےتمہیں آزاد کیا” اور پے درپے پانچ دفعہ send کیا۔ اور ہردفعہ اس کی ڈرانے کی نیت تھی۔
۱۔مذکورہ صورت میں کتنی طلاقیں ہوئی؟
۲۔مذکورہ صورت میں Sms کی کتابت کا اعتبار ہوگا یا ارسال کا اعتبار ہوگا؟
ہر دونوں جزئیات کا فقہی دلائل سے مزین جواب سے نوازیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
اگرچہ جزم نہیں ہے لیکن جو بات غالب نظر آتی ہے اسے لکھتاہوں:
طلاق میں اصل تو زبان سے ادائیگی ہے ، تحریر اس کے قائم مقام ہے اس لیے اکراہ میں وہ معتبر نہیں۔ اور تحریروہ معتبر ہے جو شوہر نے خود لکھی ہو یا اس نے کسی سے کہہ کر لکھوائی ہو یا خود املا کرائی ہو یا کسی غیر نے لکھی او راس پر اس نے برضاورغبت دستخط کئے ہوں اور اس طرح اس تحریر کو اپنا لیاہو۔
موبائل میں آدمی نے ایک دفعہ تو خود تحریر کیا یاکسی سے کروایا تو اس تحریر کی وجہ سے ایک طلاق واقع ہوئی۔
پہلی دفعہ send کا بٹن دبانے سے ایک ہی طلاق رہے گی ، دو نہیں بنیں گی ،کیونکہ تحریر کا ارسال پایاگیا ہے اور ارسال خود طلاق کا انشا نہیں ہے اور دوسری تحریر نہیں پائی گئی۔ جب پہلی مرتبہ کے send کا یہ اثر ہے تو مزید جو send کا بٹن دبایا گیا تو اس کا عمل واثر بھی وہی ہوناچاہیے جو پہلی دفعہ کا ہو ا یعنی طلاق ایک ہی رہنی چاہیے۔
البتہ اگر شوہر نے متعدد بار لکھا یا ہر دفعہ انشاء کا ارادہ کیا تو ہر بار ایک طلاق ہوکر تین طلاقیں ہوجائیں گی۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved