• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

اکٹھی تین طلاقیں تین طلاقیں ہی ہوتی ہیں ایک نہیں

استفتاء

1۔میرااپنی بیوی کے ساتھ کوئی جھگڑا نہیں تھانہ ہوا۔ میری بھتیجی جس کی میرے سسرال والوں میں شادی ہوئی تھی اس کو ان لوگوں نے ایک طلاق دے کر گھر سے نکال دیا۔

اس واقعے کے بعدمیرے بھائیوں اور بھانجوں نے مجھ پر مسلسل دباؤ ڈالنا شروع کردیاکہ میں تینوں طلاق تحریر کردوں۔

میری ذہنی حالت خراب تھی میں  drugs  لے رہاتھا ، ایک دن میرے بھانجے نے مجھے کہا کہ تم اگر تینوں طلاق اکٹھی تحریر بھی کروگے تو ایک طلاق واقع ہوگی۔ مجھے  دین کی اتنی سمجھ نہیں تھی ، میں اس کی باتوں میں آگیا اور تحریر تین طلاق لکھ دی، جو ان لوگوں نے مجھ سے لیکر خود ہی میری  بیوی کے گھر بھجوادی۔ میرابھانجا مجھ سے جیسے جیسے لکھواتاگیا میں لکھتاگیا۔

2۔اس کے بعد میں دوگواہوں کی موجودگی میں رجوع کرلیا۔

3۔اس کے بعدمیں لاکھ اپنی بیوی اور سسرال کوکہتارہا کہ میرے ساتھ دھوکہ  ہواہے اور میری ذہنی حالت بھی ٹھیک نہیں تھی اور میرا طلاق دینے کا ارادہ بھی نہیں تھا لہذا میرے ساتھ صلح کرلو مگر میری بیوی مجبور تھی اپنے ماں باپ کے سامنے۔

4۔میری بیوی کے مجبوری ظاہر کرنے پر میں ذہنی حالت مزید بگڑ گئی اور میں  drugs  لینا شروع ہوگیا ۔ اسی حالت میں میں نے بیوی کو آنے کے لیے کہا یعنی صلح کرنے پر اس کے انکار پر ٹیلیفون پر چھ طلاق زبانی کہہ دیں۔

5۔مفتی صاحب میں بہت عرصے سے ذہنی مرض میں مبتلاء ہوں اور  drugs بھی لیتاہوں۔پڑھا لکھا بھی نہیں ہوں۔ دین کی سمجھ بوجھ بھی نہیں اور طلاق مکمل یعنی تینوں طلاق دینا بھی نہیں چاہتاتھا، مجھے یہ کہا گیا کہ تین دفعہ طلاق کا لفظ تحریر کرنے سے بھی طلاق ایک واقع ہوتی ہے میں دھوکے میں آگیا تھا۔ جب اللہ تعالیٰ انسان کی شہہ رگ سے قریب ہے اور دلوں کے بھید جانتاہے ، تو مجھے اللہ تعالیٰ سے بڑی امید ہے کہ میری طلاق نہیں ہوئی۔اللہ تعالیٰ ضرور روز محشر کو انسان کی دماغی حالت  درست کریں گے کیونکہ  انسان کو تخلیق ہی اللہ نے کیا ہے۔ یہ بیان میرے کہنے پر میرے بھائی صاحب نے لکھا ہے میں تو خود لکھ نہیں سکتاہوں، کہیں اس تحریری بیان سے یہ تأثر نہ لیا جائے کہ ایک ذہنی مریض ایسا بیان کس طرح لکھ سکتاہے۔

نوٹ : ڈاکٹرریاض احمد بھٹی صاحب کے زیر علاج ہوں انہوں نے مجھے لیٹر دیاہے جومنسلک کررہاں۔اسی طرح ادویات کی تفصیل  بھی  منسلک ہے۔ البتہ یہ واضح رہے کہ یہ ادویات موجو دہ صورت حال کی ہیں۔ اوریہ واقعہ آج سے چار سال قبل کاہے، اور مریض کی اس وقت کی اور اب حالت میں بہت زیادہ فرق ہے۔ پہلے حالت بہت خراب تھی جب واقعہ ہواتھا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

بیان کے مطابق تینوں طلاقیں واقع ہوگئی ہیں، کیونکہ طلاق کی تحریر بیماری کے اثر سے نہیں لکھی بلکہ کہنے سننے سے لکھی ہے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved