• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تقسیم میراث

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص جس کا نام **ہے اس کا انتقال ہوا اس حال میں کہ نہ اس کے والدین ہیں اورنہ  اس کی بیوی  ہے اورنہ اولاد ہے ، اس کے تین بھائی تھے اور چھ بہنیں تھیں ،تین بھائیوں کا اور ایک بہن کا انتقال **کی زندگی میں ہوگیا تھا ۔ اب **کی پانچ بہنیں اور بھائیوں کی اولاد میں سے چھ بھتیجے اور پانچ بھتیجیاں ہیں، (۱)اب ***کی وراثت کی تقسیم کیسے ہوگی ؟ تقریبا اڑھائی کروڑ کی جائیداد ہے۔

(۲)کیا جس بہن کا انتقال **کی زندگی  میں ہوگیا تھا اس کی اولاد بھی اس کی وراثت کی حقدار ہوگی؟

(۳) ***کے بھائیوں کی اولاد میں سے بھتیجوں کے ساتھ بھتیجیاں بھی وراثت کی حقدار ہوں گی؟

(۴)نیز ***کے چچا اور پھوپھیاں بھی حیات ہیں ، کیا یہ وراثت میں حقدار ہوں گے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں **کی وراثت صرف زندہ  بہنوں اور اس کے  تما م بھتیجوں میں تقسیم ہو گی۔ کل وراثت کے90 حصے کیے جائیں گے جن   میں سے 12,12حصے بہنوں کو اور 5,5حصے بھتیجوں کو دیے جائیں گے۔

3×30=90                                                                       

5بہنیں6بھتیجے5بھتیجیاں
ثلثانعصبہمحروم
2×301×30
6030
12+12+12+12+125+5+5+5+5+5
فی بہن 12فی بھتیجا 5

(۲)جس بہن کاانتقال **کی زندگی میں ہو گیا تھا اس کی اولاد وراثت کی حقدار نہیں ہوگی۔

(۳)نہیں۔

(۴)نہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved