- رابطہ: 3082-411-300 (92)+
- ای میل: ifta4u@yahoo.com
- فتوی نمبر: 25-303
- تاریخ: اگست 15, 2024
- عنوانات: مالی معاملات, وراثت کا بیان
استفتاء
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص جس کا نام **ہے اس کا انتقال ہوا اس حال میں کہ نہ اس کے والدین ہیں اورنہ اس کی بیوی ہے اورنہ اولاد ہے ، اس کے تین بھائی تھے اور چھ بہنیں تھیں ،تین بھائیوں کا اور ایک بہن کا انتقال **کی زندگی میں ہوگیا تھا ۔ اب **کی پانچ بہنیں اور بھائیوں کی اولاد میں سے چھ بھتیجے اور پانچ بھتیجیاں ہیں، (۱)اب ***کی وراثت کی تقسیم کیسے ہوگی ؟ تقریبا اڑھائی کروڑ کی جائیداد ہے۔
(۲)کیا جس بہن کا انتقال **کی زندگی میں ہوگیا تھا اس کی اولاد بھی اس کی وراثت کی حقدار ہوگی؟
(۳) ***کے بھائیوں کی اولاد میں سے بھتیجوں کے ساتھ بھتیجیاں بھی وراثت کی حقدار ہوں گی؟
(۴)نیز ***کے چچا اور پھوپھیاں بھی حیات ہیں ، کیا یہ وراثت میں حقدار ہوں گے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں **کی وراثت صرف زندہ بہنوں اور اس کے تما م بھتیجوں میں تقسیم ہو گی۔ کل وراثت کے90 حصے کیے جائیں گے جن میں سے 12,12حصے بہنوں کو اور 5,5حصے بھتیجوں کو دیے جائیں گے۔
3×30=90
5بہنیں | 6بھتیجے | 5بھتیجیاں |
ثلثان | عصبہ | محروم |
2×30 | 1×30 | |
60 | 30 | |
12+12+12+12+12 | 5+5+5+5+5+5 | |
فی بہن 12 | فی بھتیجا 5 |
(۲)جس بہن کاانتقال **کی زندگی میں ہو گیا تھا اس کی اولاد وراثت کی حقدار نہیں ہوگی۔
(۳)نہیں۔
(۴)نہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved