• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

طلاق ثلاثہ کے بعد ماں کا اپنے بچوں کے پاس رہنا

استفتاء

کہ *** نے اپنی بیوی کو کسی وجہ سے طلاق ثلاثہ دیں اور طلاق دینے والا شخص بذات خود امارات میں رہتاہے اورا س  اور اس کے گھر والے یعنی بچوں کی دادی اور چچے وغیرہ اس پر مصر ہیں کہ اپنی مطلقہ بہو کو اسی گھر میں رکھیں ، اس لیے کہ دادی اور چچے بچوں سے بہت مانوس ہیں اور ان کی سابقہ بہو بھی اسی گھر میں رہنے کے لیے تیار ہے۔ اور سابق شوہر کے گھر والوں کا کہنا ہے کہ جب صدیق اپنے گھر آیا کر ے گا توا پنی مطلقہ بہو کو اس کے گھر بھیج دیں گے ۔

کیا مطلقہ عورت کا عدت کے بعد اس گھر میں رہنا درست ہے ؟ اگرچہ رضامندی سے ہی ہو ۔ بینوابدلائل توجرواالمتعال

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں عورت بچوں کے ساتھ وہاں رہ سکتی ہے ، بشرطیکہ کسی قسم کے فتنے کا اندیشہ نہ ہو اور پردے کے ساتھ رہ سکے۔

وقدمات عنها فلها أن تسكن في نصيبها إن كا ما يصيبها من ذلك ما يكتفي في السكن وتستر عن سائر الورثة ممن ليس بمحرم لها .كذا في البدائع. (عالمگیری 1/ 535 )۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved