• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

عدت کے اندر دوسری جگہ نکاح

استفتاء

"پہلی دفعہ میں اپنے حوش وحواس میں طلاق ،طلاق ،طلاق دیتاہوں”۔ایک یا دو دن کے بعد اشٹام پر بھی لکھ کر "طلاق، طلاق ، طلاق دیتاہوں۔ جس دن اشٹام پر لکھ کر طلاق دی اسی دن اس کے گھر والوں نے کسی اور آدمی کے ساتھ نکاح کروادیا۔ اور اس نکاح میں 9 مہینے وہ اس کے پاس رہی ۔ اور پھر دوبارہ وہ پہلے والے شوہر کے پاس رہنے لگی۔ پھردوبارہ کسی لڑائی جھگڑے کے باعث رمضان المبارک کے مہینے میں پھر اس نے تین دفعہ ایک سادے کاغذ پرلکھ کرطلاق دی اور کہا کلمہ پڑھ کر میر اتجھ پرکوئی حق نہیں ہے۔ اور اس کے علاوہ پھر دوبارہ اشٹام پر دوسری طلاق لکھ کر دی۔ اب میاں ،بیوی چاہتےہیں کہ دوبارہ ہم آپس میں نکاح کرسکتےہیں کے نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں بیو ی پر پہلی دفعہ میں تین طلاقیں واقع ہوچکی تھیں،جس کی وجہ سے نکاح مکمل طورسے ختم ہوگیاتھااور دوسرا ہونے والا نکاح چونکہ عدت میں ہوا ہے  اس لیے وہ معتبر نہیں۔ اور پہلی طلاقوں کا اثر بدستور قائم ہے، اب یہ ہے کہ عورت کا شرعی طریقے سے کسی اور مرد سے نکاح ہو، اورپھر دوسرا شوہر اس کو طلاق دے۔اور اس سے عدت پوری ہو۔ اس کے  بعد اس پہلے والے خاوند سے نکاح کرے تو پھر جائز ہوگا۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved