• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

نکاح فاسد میں علیحدگی کی صورت

استفتاء

میرانام*** ولد***ہے ۔ میرا مسئلہ یہ ہے کہ ڈیڑھ سال پہلے میرا نکاح امریکہ میں میاں *** نامی بندے سے فون پرہوا ۔ نکاح کے کاغذات جوکہ مولانا صاحب کے کہنے پر خالی تھے ،امریکہ بھجوائے گئے۔ جوابھی تک واپس نہیں آئے ۔ اس سارے عرصہ میں نہ تو وہ خود یہاں پاکستان آئے اور نہ ہی مجھے وہاں بلایا۔ میرے پاس کوئی بھی ثبوت نہیں ہے کہ میں ان کی بیوی ہوں۔ اس عرصے میں میں نے ان کو آٹھ لاکھ بھی بھیجے بوجہ کاروبار میں نقصان کی صورت میں۔ مجھے انہوں نے ابھی تک نہ تو کوئی  خرچہ وغیرہ   بھیجا ہے ۔ اب ایسی صورت میں کیا میں اسلامی نقطہ نظر سے خلع یا طلاق کیسے حاصل کر سکتی ہوں۔

تین ماہ پہلے میں نے ان کو زبانی اپنی طرف سے طلاق دی تھی۔ کیونکہ وہ انسان کہتاہے کہ میں طلاق  نہ دوں گا ۔ تم نے چھوڑنا ہے تو چھوڑدو۔ میں یہاں پاکستان میں اکیلی ہوں۔ میری والدہ کی وفات ہوچکی ہے۔ میرے باپ اور دو بھائی کینڈا میں مقیم  ہے۔ میں اپنی بہن کہ ساتھ رہتی ہوں۔ وہ لوگ میرا دوسرا نکاح کروانا چاہتے؟ میری عمرابھی 29 سال ہے ۔ گھر والے اس سے  بات کرتے میں فون پر تو وہ شراب کے نشے میں عجیب عجیب باتیں کرتاہے۔ میں کوٹ بھی نہیں جاسکتی کیونکہ میرے پاس نہ تو کوئی ثبوت ہے اور نہ ان کا کوئی پتہ ۔ اس لیے مجھے اسلام کی روشنی میں اس کا بہتر حل چاہیے۔

یہاں پاکستان میں مولوی صاحب تھے ،علاقے کی مسجد کے امام  اور ہمارے طرف کے کچھ گواہ تھے مگر ان کی طرف سےکوئی وکیل مقررنہیں کیا گیا تھا۔ دستخط کی جگہ خالی چھوڑدی گئی تھی۔ وہاں امریکہ میں میرا بھائی اور بھابھی ان کے ساتھ تھے۔مگر کوئی مولوی  نہ تھا۔ مولانا صاحب نے ان سے فون پراعتراف کروایا تھا۔ اور مولانا صاحب نے چار خالی نکاح کے کاغذات ہمیں دیے کہ ان کو باہر بھیجوا دو اور جب ان کے دستخط ہو کرآئیں گے تب ان کو فل کرواکرنکاح رجسٹر ہوگا۔ فون سیٹ میں سپیکر نہیں تھا۔ اس لیے ان کی آواز صرف مولانا صاحب نے ہی سنی ،کسی اور گواہ  نے نہیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

شرعی ضابطے کے اعتبار سے نکاح صحیح ہونے کے لیے دیگر شرائط میں سے ایک شرط یہ بھی ہے کہ نکاح کے وقت دوگواہ موجود ہوں اور وہ دونوں گواہ اپنے کانوں سے ایجاب اور قبول کو سنیں۔ اور مذکورہ صورت میں ایسانہیں ہوا۔ بلکہ خاوند کی طرف سے ہونے والی بات کو صرف مولوی صاحب نے سنا ہے گواہوں نے نہیں سنا۔اس لیے یہ نکاح صحیح نہیں ہوا۔ بلکہ یہ نکاح فاسد ہوا، اور نکاح فاسد کا حکم یہ ہے کہ فریقین میں سے ہرایک پراس کاختم کرنا واجب ہے ،صرف عورت بھی یوں کہہ کر” میں نے اس نکاح کو ختم کیا” اس نکاح کو ختم کرسکتی ہے۔

چنانچہ مذکورہ صورت میں عورت خود ہی اس نکاح کو ختم کردے اور پھر عدت گذارے بغیرنیا نکاح کرناچاہے تو کرسکتی ہے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved