• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

رضاعی بھانجی سے نکاح کاحکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ زید نے آمنہ سے شادی کی اوراس سے زید کی ایک بیٹی فاطمہ ہوئی اس کےبعد آمنہ فوت ہوگئی پھرزید نے عائشہ سے شادی کی اوراس سے ایک بیٹا بکر ہوا ۔بکر کے ساتھ خالد نے بھی عائشہ کا دودھ پیا ،پھرفاطمہ کی شادی ہوئی اوراس کی ایک بیٹی زینب ہوئی ۔

اب سوال یہ ہے کہ خالد فاطمہ کی بیٹی زینب سے نکاح کرسکتا ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں خالد کےلیے فاطمہ کی بیٹی زینب سے نکاح کرنا جائز نہیں ،کیونکہ خالد فاطمہ کا رضاعی بھائی ہے جس کی وجہ سے وہ زینب کا رضاعی ماموں بنتاہے اوررضاعی ماموں ،بھانجی کاآپس میں نکاح جائز نہیں۔

الفتاوى الهندية ۔شاملة(1/ 343)

يحرم على الرضيع أبواه من الرضاع وأصولهما وفروعهما من النسب والرضاع جميعا حتى أن المرضعة لو ولدت من هذا الرجل أو غيره قبل هذا الإرضاع أو بعده أو أرضعت رضيعا أو ولد لهذا الرجل من غير هذه المرأة قبل هذا الإرضاع أو بعده أو أرضعت امرأة من لبنه رضيعا فالكل إخوة الرضيع وأخواته وأولادهم أولاد إخوته وأخواته وأخو الرجل عمه وأخته عمته وأخو المرضعة خاله وأختها خالته وكذا في الجد والجدة وتثبت حرمة المصاهرة في الرضاع حتى أن امرأة الرجل حرام على الرضيع وامرأة الرضيع حرام على الرجل وعلى هذا القياس

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved