- فتوی نمبر: 18-148
- تاریخ: 20 مئی 2024
- عنوانات: خاندانی معاملات > نکاح کا بیان
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
میں اٹلی میں رہتا ہوں ،میری منگنی پاکستان میں میری کزن سے ہوچکی ہے، اس وقت میں اٹلی میں ہوں اور میری کزن پاکستان میں ہے، میں اپنی کزن سے نکاح کرنا چاہتا ہوں لیکن میں پاکستان نہیں آ سکتا کیا ایسی صورتحال میں نکاح ممکن ہے یا نہیں؟ اگر ممکن ہے تو نکاح کا طریقہ کیا ہے؟ تفصیلی جواب عنایت فرمائیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
بیرون ملک سے نکاح کرنے کیلئے یہ طریقہ اختیار کیا جائے کہ بیرون ملک میں موجود شخص یہاں پاکستان میں موجود کسی شخص کو اپنی طرف سے نکاح قبول کرنے کا وکیل بنا دے۔ وکیل خواہ خط کے ذریعے بنائے یا ٹیلی فون کے ذریعے بنائے اور وکیل نکاح کے وقت یوں کہے کہ میں نے فلاں کی طرف سے قبول کیا۔ مثلا نکاح خواں مجلسِ نکاح میں لڑکے کے وکیل سے یوں کہے کہ: میں نے فلانہ بنت فلاں کا نکاح اتنے حق مہر کے بدلے فلاں بن فلاں سے کیا، کیا تم نے فلاں بن فلاں کیلئے بطور وکیل اس نکاح کو قبول کیا؟ وکیل یوں کہہ دے کہ: میں نے اپنے موکل فلاں بن فلاں کی طرف سے اس نکاح کو قبول کیا۔
خیر الفتاویٰ (300/4) میں ہے:
’’دوسرے ملک میں رہتے ہوئے نکاح کا طریقہ:
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین کہ کمترین انگلینڈ میں مقیم ہے جو کہ جلد پاکستان نہیں آسکتا اور میری منگنی ایک لڑکی کیساتھ پاکستان میں ہوچکی ہے جو کہ اپنے وارثوں کے پاس ان کی سپردی میں رہتی ہے ہم دونوں کی ابتدائی رسم یعنی منگنی کی رسم تو کی جاچکی ہے اب ہم دونوں حقِ نکاح (شادی کرنا) چاہتے ہیں۔ میرے گھر والے لڑکی کے وارثوں کے پاس نہیں پہنچ سکتے تاکہ حقِ نکاح کیا جاوے۔ ایسی صورت میں حقِ نکاح کا کیا طریقہ ہے تاکہ ہمارے دونوں میں حقِ نکاح ہوجائے اور لڑکی کو ہم انگلینڈ منگوا سکیں۔
جواب: سائل پاکستان میں کسی ایسے شخص کو اپنا وکیل بنادے جو لڑکی کے شہر میں رہتا ہو مہر کی مقدار وغیرہ کا تعین پہلے ہوجاوے مثلا مقررہ تاریخ پر مجلس نکاح میں لڑکی کا والد وکیل کو کہے کہ میں نے اپنی لڑکی فلانہ کا نکاح اتنے مہر کے بدلے فلاں بن فلاں کے ساتھ کردیا ہے۔ وکیل مذکور کہے کہ میں نے یہ نکاح اپنے موکل فلاں بن فلاں کے لئے قبول کیا۔ بس اس سے نکاح منعقد ہوجائے گا۔ اس کے بعد لڑکی کو خاوند کے پاس بھیجا جاسکتا ہے‘‘۔
بدائع الصنائع (487/2) میں ہے:
ثم النكاح كما ينعقد بهذه الألفاظ بطريق الإصالة ينعقد بها بطريق النيابة بالوكالة والرسالة لأن تصرف الوكيل كتصرف الموكل…
در مختار (210/4) میں ہے:
واعلم أنه لا تشترط الشهادة على الوكالة بالنكاح بل على عقد الوكيل، وإنما ينبغي أن يشهد على الوكالة إذا خيف جحد الموكل إياها. فتح
© Copyright 2024, All Rights Reserved