• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

موٹے کپڑے کے ہوتے ہوئےچھونےپر حرمت مصاہرت کاحکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

ایک چالیس سالہ شخص ارادتاً اپنی   15سالہ سگی بیٹی کے سینے اور شرمگاہ کو چھوتا ہے اور ایسا کئی بار ہوتا ہے لیکن کپڑوں کے اوپر سے۔ بیوی کو پتہ چلنے پر کہتا ہے کہ شیطان کا بہکاوا تھا غلطی ہو گئی ہے، مجھے چھونے سے شہوت نہیں ہوتی تھی۔ اس شخص کو مردانہ کمزوری بھی ہے۔ اب بیوی کے بقول وہ شوہر پر حرام ہو گئی ہے لیکن اس کی تین بیٹیاں ہیں وہ معاشرے میں کسی کو بتا بھی نہیں سکتی، لوگوں کی نظر میں ان کی فیملی ایک خوشحال فیملی ہے۔ مہربانی فرما کر کوئی حل بتادیں۔

وضاحت مطلوب:

جن کپڑوں کے اوپر سے ہاتھ لگایا وہ کتنے موٹے تھے؟ کیا اتنے موٹے تھے کہ اگر ان کے اوپر سے بدن کو ہاتھ لگایا جائے تو ہاتھ کو بدن کی گرمائش محسوس نہ ہو یا باریک تھے کہ جن سے بدن کی گرمائش محسوس ہوتی ہو۔

جواب وضاحت: جسم کی گرمائش محسوس نہیں ہوئی، کپڑے موٹے تھے یا دوہرے تھے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں شوہر کا یہ فعل اگرچہ بڑے گناہ کی بات ہے لیکن اس صورت میں حرمتِ مصاہرت ثابت نہیں ہوئی لہٰذا بیوی شوہر پر حرام نہیں ہوئی۔

توجیہ:چھونے سے حرمت مصاہرت ثابت ہونے میں یہ ضروری ہے کہ درمیان میں کپڑا وغیرہ حائل نہ ہو اور اگر ہو بھی تو اتنا باریک ہو کہ جسم کی گرمائش محسوس ہوتی ہو۔ جبکہ مذکورہ صورت میں درمیان میں ایسا کپڑا حائل تھا جس سے جسم کی گرمائش محسوس نہیں ہوئی اس لیے حرمت ثابت نہ ہوگی۔

البحرا لرائق (3/177) میں ہے:

وانصرف اللمس إلى أي موضع من البدن بغير حائل وأما اذا كان بحائل فإن وصلت حرارة البدن إلى يده تثبت الحرمة وإلا فلا.

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved