• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

رضاعت ونکاح

استفتاء

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

میرا نام عبداللہ ہے۔ میری دو بیویاں ہیں۔ پہلی بیوی زہرا ہے، اور دوسری کا نام حاسبہ ہے۔ میری دوسری بیوی حاسبہ نے میری بھتیجی کو اس کی پیدائش کے وقت دودھ پلایا تھا۔ جس سے وہ اس کی رضاعی ماں بن گئی۔

اب میری پہلی بیوی زہرا سے میرا بیٹا صداقت ہے، جس کی منگنی/ شادی میں اپنی اسی بھتیجی سے کرنا چاہ رہا ہوں جسے میری دوسری بیوی نے دودھ پلایا تھا۔

کیا شرعی طور پر اس میں کوئی ممانعت تو نہیں؟ جواب تحریری درکار ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں آپ کے بیٹے صداقت کا نکاح آپ کی مذکورہ بھتیجی سے جائز نہیں کیونکہ جب آپ کی بیوی حاسبہ نے اس بھتیجی کو دودھ پلایا تو آپ اس بھتیجی کے رضاعی والد بن گئے اور آپ کا بیٹا صداقت اس بھتیجی کا رضاعی بھائی بن گیا، اور رضاعی بہن بھائی کا آپس میں  نکاح جائز نہیں ۔

ہدایہ میں ہے:

(ولبن الفحل يتعلق به التحريم، وهو أن ترضع المرأة صبية فتحرم هذه الصبية على زوجها وعلى آبائه وأبنائه ويصير الزوج الذي نزل لها منه اللبن أبا للمرضعة

فتح القدیر (3/430) میں ہے:

(يتعلق به التحريم) يعني اللبن الذي نزل من المرأة بسبب ولادتها من رجل زوج أو سيد يتعلق به التحريم بين من أرضعته وبين ذلك الرجل بأن يكون أبا للرضيع، فلا تحل له إن كانت صبية؛ لأنه أبوها ولا لإخوته؛ لأنهم أعمامها ولا لآبائه؛ لأنهم أجدادها ولا لأعمامه؛ لأنهم أعمام الأب ولا لأولاده وإن كانوا من غير المرضعة؛ لأنهم إخوتها لأبيها.

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved