• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تحریری طلاق کی ایک صورت

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

ایک آدمی کی دو بیویاں تھیں اور دوسری کا علم پہلی بیوی بچوں کو نہیں تھا جب پہلی بیوی بچوں کو علم ہوا تو انہوں نے لڑائی جھگڑا کیا جس پر اس شخص نے یہ تحریر لکھی’’میں شہزاد حسین سعدیہ کو طلاق دے رہا ہوں ،طلاق دے رہا ہوں ،طلاق دے رہا ہوں ‘‘اس تحریر کے متعلق فرمائیں کتنی طلاقیں واقع ہوئی ہیں؟بند ہ نے یہ تحریر طلاق کی نیت  سے لکھا تھا۔

لڑکی کا بیان

میرا یہ مسئلہ ہے میرے شوہر نے لڑائی ختم کرنے کے لیے اس کاغذ پر دستخط کیے تھے کیا یہ طلاق ہو گئی ہے یا نہیں ؟پہلے کہا کہ میں اسے چھوڑ دوں گا جب میں نہ مانی تو کہا کہ میں دستخط کر دیتا ہوں ،آپ بتائیں کہ طلاق ہو گی یا نہیں ؟اور مجھے اپنے شوہر پر ذرا اعتماد نہیں وہ جھوٹی قسمیں  اٹھاتے ہیں ہو سکتا ہے وہ انکار کرے کہ میں نے یہ کچھ نہیں لکھا ،اس لیے آپ سے رابطہ کیا اور مسئلہ پوچھا

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں تین طلاقیں واقع ہوگئی ہیں جن کی وجہ سے بیوی شوہر پر حرام ہوگئی ہے لہذا اب نہ صلح ہوسکتی ہے اور نہ رجوع کی گنجائش ہے ۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved