• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تین طلاقوں کا مسئلہ

استفتاء

گزارش ہے کہ میرا نام *****ہے اور میرے خاوند کا نام***** ہے۔ گزشتہ چھ مہینے پہلے ہمارا میاں بیوی کا جھگڑا ہوگیا تھا اور میرے خاوند نے مجھے فون کرکے کہا کہ’’ سونیا! میرا اب تمہارے ساتھ گزارہ نہیں ہوسکتا ہے،لہذا آپ اپنی زندگی گزارو اور میں اپنی زندگی  گزارتا ہوں، لہذا میں اپنے پورے ہوش وحواس میں  آپ کو طلاق دیتا ہوں ، طلاق دیتا ہوں ، طلاق دیتا ہوں،لہذا میرا اور تمہارا آج کے بعد کوئی رشتہ نہیں ہے اور اب مجھے فون کرنے کی بھی کوشش مت کرنا اور نہ ہی میرے پیچھے آنا‘‘ وہ یہ سب کچھ مجھے کہہ کر باہر کے ملک دبئی چلا گیا تھا۔لہذا مہربانی فرما کے مجھے یہ بتائیں کہ میں اب اس کے ساتھ رہ سکتی ہوں  کہ نہیں ؟کیونکہ اب وہ مجھے کہتا ہے کہ میں نے تمہیں اپنے ساتھ رکھنا ہے، لہذا مہربانی فرما کر مجھے تصدیق کرکے فتوی دیا جائے تاکہ میں اپنی زندگی سکون کے ساتھ گزار سکوں۔

نوٹ:ميرے مياں نے چونکہ پہلے سے شادی کی ہوئی تھی اس وجہ سے جھگڑا رہتاتھا ۔نیزمذکورہ الفاظ نارمل حالت میں بولے ہیں کسی طرح کا غصہ یا جبر نہیں تھا ۔ریکارڈنگ بھیج دی ہے(جس میں شوہر نے مذکورہ طلاق کےالفاظ بولے ہیں )

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں تینوں طلاقیں واقع ہوچکی ہیں جس کی وجہ سے بیوی شوہر پر مکمل طور پر حرام ہو گئی ہے ، لہذااب نہ صلح ہوسکتی ہے اورنہ رجوع کی گنجائش ہے

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved