• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

مسئلہ طلاق ثلاثہ

استفتاء

آج سے دس سال پہلے میرے شوہر نے مجھے طلاق دی۔ تین مرتبہ یہ الفاظ کہے: ’’۱۔میں تمہیں طلاق دیتا ہوں، ۲۔میں تمہیں طلاق دیتا ہوں، ۳۔میں تمہیں طلاق دیتا ہوں‘‘ لیکن ہم پھر بھی 10سال ساتھ رہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے ہدیہ دے دیا ہے۔

اس کے دس سال بعد ہمارا جھگڑا ہوا اور میں نے خلع لے لیا۔ خلع کے دو سال بعد ہمارے گھر والوں نے اور ان کے گھر والوں نے صلح کرادی، جامعہ القادسیہ سے ہمارا دوبارہ نکاح ہوا۔

اب نکاح کے دو سال بعد پھر مجھے پتہ چلا کہ ان کے گھر والے بہنیں وغیرہ اس وجہ سے نہیں ملتے کہ یہ نکاح جائز نہیں ہے۔

میں آپ سے اپنی اصلاح چاہتی ہوں میں اہل سنت فرقہ سے تعلق رکھتی ہوں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

جب آپ کے شوہر نے دس سال پہلے آپ کو تین مرتبہ طلاق کے یہ الفاظ کہے کہ ’’میں تمہیں طلاق دیتا ہوں‘‘ تو اسی وقت آپ کو تین طلاقیں واقع ہوچکی تھیں اور تین طلاقوں کے بعد میاں بیوی کے لئے صلح یا رجوع کرکے اکٹھے رہنے کی کوئی گنجائش نہیں رہتی لہٰذا آپ کا دوبارہ صلح کرکے نکاح کرنا درست نہیں ہوا۔

شامی (509/4)میں ہے:

وان كرر لفظ الطلاق وقع الكل

بدائع الصنائع (295/3) میں ہے:

وأما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك وزوال حل المحلية أيضا حتى لا يجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر لقوله عز وجل {فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره}

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved