- فتوی نمبر: 4-159
- تاریخ: 09 جولائی 2011
- عنوانات: خاندانی معاملات > وراثت کا بیان > وراثت کے احکام
استفتاء
اس کے ورثاء میں کل 5 بیٹے اور 3 بیٹیاں ہیں۔ ان 5 بیٹوں میں ایک بیٹا خاتون کے شوہر کی پہلی بیوی سے ہے۔ ترکہ میں کچھ سونااور کچھ نقدی ہے۔ مطلوب یہ ہے کہ
۱۔ ان ورثاء میں شرعی تقسیم کیا ہوگی؟
۲۔ خاتون فوت ہونے پر حصہ صرف بیٹیوں کو ملے گا؟ یا بیٹے اور بیٹیاں دونوں وراثت میں شریک ہوں گے؟
۳۔ فوت ہونے والی خاتون نے اپنی بیٹی کی ایک بیٹی کو دودھ پلایا تھا تو وہ اسی متوفیہ کی رضاعی بیٹی ہوئی۔ کیا اسے بھی حصہ ملے گا؟
۴۔ متوفیہ کے 5 بیٹوں میں سے ایک بیٹا اس کے خاوند کے پہلی بیوی سے تھا۔ کیا وہ وراثت میں شریک ہوگا؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
۱۔ مذکورہ صورت میں شرعی تقسیم یوں ہوگی کہ کل مال کو 11 حصوں میں تقسیم کر کے چار سگے بیٹوں میں سے ہر ہر بیٹے کو 2 حصے اور ہر ہر بیٹی کو ایک حصہ ملے گا۔ مثلاً اگر کل مال 110000 ہو تو ہر بیٹے کو 20000 بیس ہزار روپے او ر ہر بیٹی کو 10000 دس ہزار روپے ملیں گے۔
۲۔ وراثت میں دونوں قسم کی اولاد یعنی بیٹے بیٹیاں دونوں اپنے مقررہ حصے کے مطابق شریک ہے۔ جیسا کہ قرآن مجید میں مذکور ہے” يوصيكم الله في أولادكم للذكرمثل حظ الاثيين” کہ اس آیت میں اولاد دونوں قسم کی اولاد کو شامل ہے۔
۳۔ رضاعی اولاد حقدار نہیں ہوتی۔
۴۔ متوفیہ کی وراثت میں اس کے خاوند کی دوسری بیوی سے جو اولاد ہے وہ حقدار نہیں ہے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved