- فتوی نمبر: 21-300
- تاریخ: 20 مئی 2024
- عنوانات: حظر و اباحت > متفرقات حظر و اباحت
استفتاء
1.بارات کا کھانا جو لڑکی والوں کی طرف سے نکاح کے لیے آنے والوں کو کھلایا جاتا ہے اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟
2.بارات جو لاہور سے باہر سے آتی ہے یاایک شہر سے دوسرے شہر جاتی ہے مہربانی فرما کر اس کے بارے میں جو بھی حکم ہے اس کا جواب بتا دیں
وضاحت مطلوب ہے کہ شق نمبر دو میں حکم سے سائل کی کیا مراد ہے؟
جواب وضاحت: ایک مولانا صاحب کا کہنا ہےکہ ایک شہر سے دوسرے شہر جب بارات جاتی ہے تو تب مہمان بنتے ہیں اور اگر ایک ہی شہر میں بارات جائے پھر کھانا کھلانا ضروری نہیں، تب بارات والے مہمان نہیں بنتے۔
اس بارے میں معلوم کرنا تھا کہ کیا یہ بات درست ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1.بارات میں آنے والے مہمانوں کو کھانا دینا جائز ہے اور بارات والوں کے لئے اس کا کھانا بھی جائز ہے،تاہم خود
بارات میں حد سے تجاوز نہیں ہونا چاہیے،سادگی کے ساتھ اور بقدر ضرورت افراد بارات میں جائیں۔
- دونوں کا ایک ہی حکم ہے جو اوپر ذکر ہو گیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی ا علم
© Copyright 2024, All Rights Reserved