• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

بیوی، بیٹی، دو بھائی ،دو بہنیں، شیعہ کا وراثت میں حصہ

استفتاء

متوفی شیخ اعجاز صاحب مرحوم والدین وفات پاچکے۔ ایک بیٹی ہے اور ایک بیوی ( دونوں حیات ہیں )۔ تین بہنیں ہیں، ایک کی وفات ہوگئی ہے، باقی دو بہنیں شیعہ مذہب اختیار کر چکی ہیں۔ مرحوم کے پانچ بھائی ہیں۔ دو حیات ہیں اور باقی تین کی بھی وفات ہوچکی

ہے۔فوت ہونے والے دو بھائیوں نے شادی نہیں کی تھی۔

کیا  فرماتے ہیں مفتیان کرام مرحوم کی وراثت محض بیٹی اور زوجہ میں جائے گی ؟ ان کی تقسیم بھی ارشاد فرما دیں۔ مرحوم کی تمام وراثت خود کمائی ہوئی ہے۔ والدین سے نہیں آئی۔ اگر بہن بھائی بھی حصہ دار ہیں تو اوپر درج تفصیل کے مطابق ان کا حصہ ارشاد فرما دیں۔ اور بصورت ہذا مرحوم کی بیٹی اور زوجہ کا حصہ بھی ۔ جو بہنیں مذہب شیعہ اختیار کرچکی ہیں، ان کو وراثت میں حصہ ملے گا؟ اور اگر وہ حصہ لینے کی غرض سے خود کو سنی ظاہر کریں تو اس کا حکم بھی ارشاد فرما دیں۔

نوٹ: متوفی کے جو بہن بھائی فوت ہوئے ہیں وہ متوفی کی زندگی میں ہی فوت ہو چکے تھے، متوفی کے بعد بھائی بہن فوت نہیں ہوئے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں مرحوم کے کل ترکہ کو 48 حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے چھ حصے بیوی کو ، 24 حصے بیٹی کو، اور  6+6 حصے ہر ایک بھائی کو، اور 3، 3 حصے ہر ایک بہن کو ملیں گے۔ صورت تقسیم یہ ہے:

8×6= 48                                                                 

بیوی                  بیٹی                2 بھائی            2 بہنیں

8/1                 2/1                       عصبہ

6×1                6×4                      6×3

6                     24                        18

6                     24               6+6            3+3

شیعہ وارث اگر کفریہ عقائد کا حامل نہ ہو تو وہ سنی کا وارث بن سکتا ہے۔ ( مفید الوارثین ) فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved