• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

قسطوں پر لیے ہوئے مکان کی تقسیم

استفتاء

عرض یہ ہے کہ ایک مسئلہ در پیش ہے۔ ایک شخص نے ایک مکان قسطوں پر خریدا۔ اپنی زندگی میں اس شخص نے اس مکان کی 45 فیصد قسطیں ادا کردیں تھیں۔ اپنی زندگی میں اس شخص نے پاور آف اٹارنی اپنے بیٹے کے نام دیا تھا۔ اس شخص کی وفات کے بعد اس کی بیوی نے اس شخص کی پنشن کی رقم سے باقی قسطیں ادا کیں۔ رجسٹری کے وقت بیٹے نے بتایا کہ وکیل کہتے ہیں کہ رجسٹری نہ تو اس شخص کے نام ہوسکتی ہے جس کے نام پاور آف اٹارنی ہوتا ہے اور نہ ہی 60 سال سے اوپر شخص کے نام (بیوی ساٹھ سے اوپر کی ہے)۔ لہذا اس مکان کی رجسٹری بہو کے نام کروا دی گئی۔ اب اس شخص کی بیٹیاں اس مکان میں سے اپنا حصہ مانگ رہی ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا اس مکان میں بیٹیوں کا حصہ ہے یا نہیں؟ اور کتنا ہے؟

نوٹ: ورثاء کی تفصیل یہ ہے: ایک بیوی، ایک لڑکا شادی شدہ، اور دو لڑکیاں شادی شدہ۔ مرحوم کے زیر کفالت صرف ان کی بیوی تھی۔ بچے خود کفیل تھے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

چونکہ متوفی کی اولاد خود کفیل تھی اس لیے پنشن کل کی کل بیوی کی ملکیت بنی اور اس وجہ سے مکان کی جتنی قسطیں بیوہ نے ادا کی ہیں ان کی حقدار صرف بیوہ ہے۔ باقی تمام ترکہ 32 حصوں میں تقسیم کر کے چار حصے بیوہ کو اور 14 حصے لڑکے کو 7- 7 حصے ہر لڑکی کو ملیں گے۔ تقسیم کی صورت یہ ہے:

8×4=32                            

بیوی         لڑکا      لڑکی     لڑکی

4×1                4×7

4                     28

4           14     7       7                                    فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved