• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

مورث کی زندگی میں فوت ہونے والے کا حصہ

استفتاء

ہم پانچ بھائی، تین بہنیں ہیں، ایک بھائی کا والدہ سے چار سال پہلے انتقال ہوا ہے۔ کیا وہ والدہ کی جائیداد میں حقدار ہے؟ کیا اس کی اولاد اور بیوہ کا ہماری والدہ کی میراث میں کوئی حصہ ہے؟ اس بھائی کی دو بیٹیاں شادی شدہ اور اپنے گھروں والی ہیں۔ باقی دو بیٹیاں اور ایک بیٹا بالغ ہیں، لیکن شادی شدہ نہیں۔ وہ اپنی ( بیوہ) ماں کے ساتھ رہ رہے ہیں۔ ان کا ذریعہ آمدن کچھ رقم ہے جو بیوہ کو اپنے والد کے حصے ملی تھی۔ انہوں نے بنک میں رکھوایا ہوا ہے اسی سے ان کا گذر بسر ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

جو وارث مورث کی زندگی میں انتقال کر جائے اس کا ترکے میں حصہ نہیں ہوتا۔ اس لیے والدہ کی زندگی میں وفات پانے والے بھائی کا والدہ کی میراث میں حصہ نہیں ۔ اسی طرح اس کی بیوی اور اولاد کا بھی میراث میں حصہ نہیں۔ تاہم مشورہ کے طور پر یہ ہے کہ دیگر ورثاء کو چاہیے کہ اگر فوت شدہ بھائی کی اولاد ضرورتمند ہو تو اپنے حصوں میں سے کچھ مدد کے طور پر ان کو دے دیں۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved