• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

"دفع ہو”

استفتاء

میں جھنگ کا رہنے والا ہوں اور لاہور میں کام کرتا ہوں۔ لیکن میری بیوی کا مطالبہ ہے کہ یا مجھے اپنے ساتھ رکھو یا میرے پاس رہو۔ میں نے اسے کئی بار سمجھا یا ہے کہ میں کچھ ہی دنوں میں تمہیں اپنے ساتھ لاہور یا کراچی لے جاؤں گا۔ اگر نہیں لے جا سکا توا پنے شہر میں ہی کوئی روزگار تلاش کر لوں گا۔ لہذا جب  بھی میں 15 یا 20 دن بعد لاہور سے جھنگ جاتا ہوں تو وہ میرے ساتھ صحیح رہتی ہے او جب میں لاہور آتا ہوں تو ناراض  ہوجاتی ہے۔ اس بار میں  نے لاہور آکرحسب معمول گھر فون کیا اور اس سے بات کرنا چاہی تو اس نے بات کرنے سے انکار کر دیا اور کہا کہ مجھے فون کیوں کرتے ہو، میں تمہاری کیا لگتی ہوں جس کے لیے پردیس میں کام کرتے ہو یا جنہیں پیسے دیتے ہو یعنی والدین انہیں سے  بات کیا کرو۔ میں نے طبیعت کا پوچھا تو پھر ناراض ہوگئی، اور کہنے لگی کہ میں بات نہیں کرتی تو مجھے غصہ آگیا میں نے کہا "بات نہیں کرتی تو دفع ہو”۔

پھر میں نے اپنے والدین سےملامت کی کہ میری شادی  کیسی عورت سے کردی یہ تو سیدھے منہ بات نہیں کرتی۔ میں اب دوسری شادی بھی کروں گا۔ اور جیسے اس نے مجھے تین سال سے تنگ رکھاہو ہے اسے بھی تنگ رکھوں گا اور طلاق نہیں دوں گا۔

کیا مذکورہ صورت میں ” دفع ہو " کے لفظ سے کوئی طلاق واقع ہوئی یا نہیں؟ جبکہ میری نیت یہ لفظ کہتے وقت یہ تھی کہ بات نہیں کرتی تو  نہ سہی۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں  لفظ ” دفع ہو” کہتے وقت چونکہ شوہر کی نیت طلاق دینے کی نہیں تھی لہذا کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔

و في الغضب توقف الأولان إن نوى وقع و إلا لا.( شامی: 2/ 205 )

نوٹ: فیروز اللغات میں” دفع ہونا” کے مندرجہ ذیل معانی بیان کیے گئے ہیں۔جن سے اس لفظ کا کنایات میں ہونا معلوم ہوتا ہے۔ وہ معانی یہ ہیں: دفع ہونا – ( محاورہ ) دور  ہونا، ہٹ جانا، زائل ہونا، جاتے رہنا، چلا جانا، رخصت ہونا، نکلنا۔

"دفع ہو” کو عربی میں  ” اذهبي، اخرجي” کہیں گے۔

چونکہ فون پر کہا گیا ہے اس لیے یہ مراد ہوسکتی ہے ” دور ہوجا، ہٹ جا، یا پرے ہٹ۔ کنایات کی اقسام میں سے  لفظ پہلے قسم میں داخل ہے۔

و في تنوير الأبصار: فنحو اخرجي و اذهبي و قومي يحتمل رداً. في الشاميه: قوله ( فنحو اخرجي و اذهبي و قومي ) أي  من هذا المكان لينقطع الشر فيكون رداً أو لأنه طلقها فيكون جواباً. (4/ 517 )۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved