• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

شرط پوری ہونے کے بعد اور وعدہء طلاق سے طلاق نہیں ہوتی

استفتاء

عرض ہے کہ میاں اپنی بیوی کو ایک مرتبہ کہتا ہے کہ ” اگر تم 3000روپے نہ لے کر آئی تو تجھے طلاق ہے”۔ تو عورت کا بھائی اسے پیسے بھیج دیتا ہے جس کو لے کر وہ اپنے میاں کے پاس مقررہ وقت سے پہلے چلی جاتی ہے۔ پھر کچھ عرصہ کے بعد ایک مسئلے میں جھگڑا ہوا کہ اس کا بھائی اس کے گھر میں رہتا تھا جس کو وہ اپنے گھر ٹھہرانا نہیں چاہتا تھا تو اس نے کہا” اگر میرے  ماموں ممانی  نہ آئے اور اس کو نہ لے کر گئے یا کوئی فیصلہ نہ کیا، تو میں تجھے طلاق دے دوں گا یا یہ رہے گا یا میں رہوں گا”۔ پھرا س کے ممانی اور بیوی کے بھائی وغیرہ آئے اور اس مسئلے کو حل کیا۔ اور ایک بات طے ہوئی کہ وہ صبح نکل جائیں گے۔ اور پھر انہوں نے صبح سامان لے جانا شروع کر دیا۔ تو کیا فرماتے ہیں اس مسئلے میں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں کوئی طلاق نہیں ہوئی کیونکہ پہلی صورت میں شرط پوری ہوئی اور دوسری صورت میں الفاظ وعدہ کے ہیں جس سے طلاق نہیں ہوتی۔ لہذا نکاح برقرار ہے۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved