• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

بیعت کی شرعی حیثیت

استفتاء

کیا بیعت فرض ہے یا واجب ہے یا سنت؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

بیعت نہ فرض ہے اور نہ واجب ہے البتہ سنت ہے۔ چنانچہ نبی کریم ﷺ نے اپنے صحابہ رضی اللہ عنہم سے بیعت لی جیسا کہ نسائی شریف میں ہے:

عن عبادة بن الصامت قال إن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال و حوله عصابة من أصحابه تبايعوني على أن لا تشركوا بالله شيئاً و لا تسرقوا و لا تزنوا و لا تقتلوا أولادكم و لا تأتو ببهتان تفترونه بين أيدیكم و أرجلكم و لا تعصوني في معروف فمن وفى فأجره على الله و من أصاب منكم شيئاً فعوقب به فهو كفارة و من أصاب من ذلك شيئاً ثم ستره الله فأمره إلى الله إن شاء عفا عنه و إن شاء عاقبه. (2/ 268)

ترجمہ: حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے  جبکہ صحابہ کی ایک جماعت رسول اللہ ﷺ کے گرد موجود تھی، آپ نے فرمایا: تم لوگ میرے ہاتھ پر اس بات کی بیعت کرو کہ تم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ گے اور چوری نہ کرو گے اور زنا،  نہ کرو گے اور اپنی اولاد کو قتل نہ کرو گے اور اپنے دلوں سے کوئی بہتان نہ گھڑو گے اور بھلائی کے کام میں میری نافرمانی نہ کرو گے، پھر جس نے اس بیعت کو پورا کیا تو اس کا اجر اللہ پر (اس کے فضل سے) ثابت ہو گا، اور تم میں سے جس نے ان برائیوں میں سے کوئی برائی کی، پھر اس پر اس کو سزا ملی تو وہ سزا اس کے لیے کفارہ ہو گی، اور جس نے یہ کوئی برائی کی پھر اللہ نے اس کی پردہ پوشی فرمائی تو (آخرت میں) اس کا معاملہ اللہ کے سپرد ہو گا، اگر چاہے گا تو معاف کر دے گا اور اگر چاہے گا تو سزا دے گا۔

شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ اپنی کتاب ’’قول جمیل‘‘ میں لکھتے ہیں:

فاعلم أن البيعة سنة و ليس بواجبة.

ترجمہ: تو جان لے کہ بیعت سنت ہے نہ کہ واجب۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved