• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

طلاق کی جھوٹی خبر دینا

استفتاء

**** نے **** کو موبائل پر پیغام لکھ کر بھیجا کہ” میں بہت پہلے اپنی بیوی کو تین طلاق دے چکا ہوں اور چوتھی طلاق آج دی ہے”۔ جبکہ **** نے پہلے اپنی منکوحہ کو طلاق نہیں دی۔ بلکہ یہ **** کو ایک جھوٹی خبر دے رہا ہے۔ اور **** بھی اقرار کرتا ہے کہ میں نے ویسے ہی جھوٹ کہا ہے طلاق نہیں دی تھی۔  اب اہل علاقہ نے اور جن صاحب کو پیغام بھیجا تھا انہوں نے **** اور اس کی بیوی کو علیحدہ کر دیا ہے۔ لہذا ازروئے شرع بتائیں کہ آیا طلاق واقع ہوگئی یا کہ نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں جھوٹی خبر سے عدالت کے لحاظ سے تینوں طلاقیں واقع ہوگئی ہیں۔ اور عورت کو جب اس خبر کے بارے میں علم ہوگیا تو اس کے لیے بھی یہی حکم ہے کہ و ہ اپنے حق میں اس کو تین طلاقیں سمجھے۔ لہذا مذکورہ صورت میں میاں بیوی کا اکٹھے رہنا درست نہیں۔

سئل: في رجل سئل عن زوجته فقال أنا طلقتها و عدت عنها والحال أنه لم يطلقها بل أخبر كاذباً فما الحكم، الجواب لا يصدق قضاءً و يدين فيما بينه و بين  الله تعالى و في العلائي عن شرح نظم الوهبانية قال أنت طالق أو أنت حرو عنى به الإخبار كذباً وقع قضاءً إلا إذا أشهد على ذلك. و في البحر الرائق الإقرار بالطلاق كاذباً يقع قضاءً لا ديانة. فتاوى تنقيح الحامدية: 1/ 283

و هذا من بالإقرار بالطلاق كاذباً وقدمنا أنه يقع قضاء لا ديانة. بحر: 9/ 184۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved