• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

ایصال ثواب کا دوسرے کے سامنے اظہار

استفتاء

عرض یہ ہے کہ ہم ہمیشہ سے یہ بات سنتے آرہے ہیں کہ جس طرح ہم اپنے مرحومین کو ایصال ثواب کرتے ہیں اس طرح زندہ لوگوں کو بھی اعمال کا ہدیہ کرنا چاہیے، خصوصاً اساتذہ کرام اور والدین وغیرہ کو، لیکن اب یہ بات شدت سے دیکھنے میں آرہی ہے جن لوگوں کو اعمال کا ہدیہ کیا جاتا ہے مثلاً معلمات وغیرہ ان کو لکھ کر بھی بتاتے ہیں کہ ہم نے اتنے قرآن پاک یا اتنا کلمہ یا درود پاک یا استغفار وغیرہ پڑھ کر آپ کو بخشا ہے، آپ سے پوچھنا یہ ہے کہ:

1۔ کیا یہ طریقہ درست ہے؟

2۔ کیا اس طرح کرنے سے یہ عمل دکھلاوے میں شامل نہیں ہو جاتا؟ کیونکہ اس طرح کرنے سے صاحب معاملہ کے علاوہ اور بھی بہت سے لوگوں کے علم میں آجاتا ہے۔

3۔ مدرسہ کی بچیاں بڑے خوبصورت انداز میں کارڈ بنا کر اور اس پر ہدیہ اعمال لکھ کر اپنی معلمہ کو پیش کرتی ہیں، کیا اس طرح کارڈ بنانا درست ہے؟

4۔ مرحومین (جن کو ایصال ثواب کیا جائے) ان کے قریبی رشتہ داروں مثلاً والدین بہن بھائیوں یا بچوں کو بتانا کیسا ہے؟

براہ مہربانی تفصیل سے وضاحت فرمائیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔ لکھ کر بتانے سے مقصود اگر دکھلاوا نہ ہو تو یہ طریقہ درست ہے۔

2۔ محض ایسا کرنے سے  یہ عمل دکھلاوے میں نہیں آتا۔ دکھلاوے کا  دارو مدار نیت پر ہے۔

3۔ تکلفات میں سے ہے۔ لہذا اس سے پرہیز کرنا چاہیے۔

4۔ قریبی رشتہ داروں کو بتانے کی غرض کیا ہے؟  ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved