• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

"مجھ سے طلاق لے لے اور کسی امیر سے شادی کر لے”

استفتاء

ایک آدمی نے اپنی بیوی کو خرچہ زیادہ مانگنے کے وقت کہا” مجھ سے طلاق لے لے اور کسی امیر سے شادی کر لے”۔ بیوی نے کہا کسی دوسری عورت نے تجھے یہ سکھایا ہے، شوہر نے پھر کہا ” اپنے ماں باپ کو بلا لے اور طلاق لے لے”۔  کیا اس مسئلے میں  طلاق ہوگئی  یا نہیں؟ اگر ہوئی ہے تو کونسی اور کتنی؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں شوہر کے اس جملے” مجھ سے طلاق لے لے  اور کسی امیر سے شادی کر لے” کا مطلب یہ ہے کہ تو طلاق طلب کر۔ پھر چونکہ بیوی نے طلاق طلب نہیں کی اس لیے  اس جملے سے طلاق واقع نہیں ہوئی۔ اسی طرح شوہر کے اس جملے سے کہ” اپنے ماں باپ کو بلا لے اور طلاق لے لے” فی الحال طلاق دینا مراد نہیں بلکہ مراد یہ ہے کہ اپنے ماں باپ کو بلا لےاورجب وہ آجائیں تو مجھ سے طلاق لے لینا” اس لیے اس  جملے سے طلاق واقع نہیں ہوئی۔

خلاصہ یہ کہ مذکورہ صورت میں کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved