• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

"میں نے آپ کو طلاق دی ہے، میں نے آپ کو طلاق دی ہے، ادھر سے چلی جا بس میرے سے فارغ ہے”

استفتاء

سر بات یہ ہے کہ **** نامی شخص نے آج سے تقریباً کوئی بارہ یا تیرہ برس پہلے **** کے ساتھ شادی کی تھی۔ لیکن 2008ء تک اس عورت سے کوئی بچی بچہ پیدا نہ ہوا۔ تو پھر **** کی رضامندی سے **** نے دوسری شادی صغرابی بی سے 2008ء میں کر لی۔ پہلے دو سال تو بہت اچھے گذرے لیکن ایک سال سے **** کے گھریلو حالات بہت زیادہ بگڑ گئے۔ جس میں **** کی دونوں بیویوں کی آپس میں نہیں لگتی تھی۔

آخر کار11۔ 08۔ 09 کو **** نے اپنی دوسری بیوی **** کو طلاق دے دی۔ اور طلاق کچھ اس طریقہ سے دی ہے” کہ میں نے آپ کو طلاق دی ہے، میں نے آپ کو طلاق دی ہے، ادھر سے چلی جا، بس میرے سے فارغ ہے”۔ یعنی **** نے تیسری دفعہ اس کو بولا "ادھر  سے چلی جا، میرے سے فارغ ہے”۔ لفظ طلاق استعمال نہیں کیا۔ دو  آدمی موجود تھے ایک **** کی بھابھی اور دوسری **** کی بڑی بیوی، ان دونوں کے بیان اور **** کے بیان بالکل ایک جیسے ہیں۔ جبکہ **** بھی اس بات کا اقرار کرتا ہے کہ میں نے دو دفعہ طلاق کا لفظ بولا اور تیسری دفعہ بولا ” جا میرے سے فارغ ہے” اس کے بعد **** نے **** کے والد یعنی اپنے سسر کو فون کیا کہ اپنی بیٹی کو لے جاؤ میں نے طلاق دی ہے، میرے سے فارغ ہے۔ اور پھر تیسری دفعہ لڑکی کے والد کو فون کیا یعنی **** کے سسرنے تو پھر بھی **** نے بولا کہ میں چھوڑدی ہے، یعنی فون پر بھی تین دفعہ اقرار  کرچکا ہے۔ ابھی **** اور **** کا دونوں کا آپس میں دوبارہ رجوع کرنے کا ارادہ ہے، لیکن یہ مسئلہ دین کا ہے جو آپ حضرات کے سامنے ہے۔ اور **** کے اوپر ناجائز تعلقات کا بھی الزام ہے جو ایک دو آدمی سے گواہی بھی موصول ہوئی ہے، کہ **** کے دوسری جگہ ناجائز تعلقات ہیں۔ اور **** کا کہنا ہے کہ **** ہمارے ساتھ زیادتی کرتا ہے وہ اس چیز کا اپنی بھائی  اور ماں کو بتاچکی ہے اور یہ بات اس نے امان للہ کے بڑے بھائی کو بھی بتائی ہے کہ وہ بھائی **** کو بتائے ہ وہ اپنے اس غلط کام سے باز آجائے۔ اس چیز کی گواہی **** کی بڑی بیوی **** نےدی ہے۔ **** کی والدہ زندہ  نہیں ہے اس نے اپنی خالہ سے شکایت کی ہے کہ **** ہمارے ساتھ غلط کاروائی کرتا ہے، اس کو کہیں کہ اس کام سے باز آجائے۔ اورا بھی تک **** کی دوسری بیوی سے بھی کوئی اولاد نہیں ہے۔ لیکن **** کو پہلے بھی ایک گھر سے طلاق مل چکی ہے۔ ابھی **** کے اوپر **** اورا س کی بڑی بیوی **** کو نشہ پلانے کی بھی گواہی مل  چکی ہے، لیکن اس کے باوجود بھی **** کہتا ہے کہ میں نے **** کو معاف کردیا ہے، میں اس کو واپس لانا چاہتا ہوں لیکن یہ چیز **** کے بھائی ورا س کی بڑی بیوی نہیں چاہتے۔ وہ کہتی ہے جو **** **** کی بڑی بیوی ہے کہ اگر وہ اس اس گھر میں رہے گی تو میں اس گھر میں نہیں رہوں گی، لیکن جناب یہ بعد کی باتیں ہیں۔ یہ جو مسئلہ ہے جو آپ حضرات کے سامنے ہے جتنی ممکن ہوسکے جلدی ہم لوگوں کی رہنمائی کریں ہم آپ لوگوں کو زندگی بھر دعائیں دیتے رہیں گے ۔

وضاحت: شوہر نے دو مرتبہ صریح الفاظ طلاق کے بعد کنایہ الفاظ صرف اسی نیت سے کہے ہیں کہ تو فارغ ہوگئی ہے چلی جا، نئی طلاق کی نیت نہیں کی۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

شوہر کی ان الفاظ سے کہ ” ادھر سے چلی جا  بس میرے سے فارغ ہے” نئی طلاق کی نیت نہیں تھی، اس لیے مذکورہ صورت میں صرف دو طلاقیں واقع ہوئیں۔ البتہ یہ الفاظ کہ ” چلی جا،  اور تو مجھے سے  فارغ ہے” ان کی وجہ سے دو طلاقیں بائن ہوئیں۔ یعنی ان سے نکاح ٹوٹ گیا۔ البتہ اگر میاں بیوی دوبارہ اکٹھے رہنا چاہیں تو نیا نکاح کر کے رہ سکتے ہیں۔

لو قال لامرأته أنت طالق ثم قال للناس زن بر من حرام است، و عنى به الأول أو لا نية له فقد جعل الرجعي بائنا و إن عنى به الابتداء فهي طالق آخر بائن.( خلاصتہ الفتاوی، 2/ 86 بحوالہ فقہ اسلامی: 128)۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved