• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

"تم میری طرف سے فارغ ہو”

استفتاء

میری اپنی بیوی سے 22 اپریل کو زبانی لڑائی جھگڑا ہوا جس میں بقول میری بیوی کے کہ میں نے غصے میں اسے کہہ دیا کہ” تم میری طرف سے فارغ ہو”۔ اور وہ 22 اپریل کو گھر چھوڑ کر اپنے میکے چلی گئی۔ حالانکہ میں حلفاً کہتا ہوں کہ مجھے یاد نہیں پڑتا کہ میں نے ایسے الفاظ استعمال کیے ہیں اور نہ ہی اس سے مراد قطعاً طلاق وغیرہ تھی۔ میں اسے اپنے پاس رکھنا چاہتا ہوں۔ نیز مجھے غصہ اکثر آتا رہتا ہے۔ اس کا بیوی بھی اقرار کرتی ہے۔ میں مفتی صاحب سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ

1۔ کیا ان الفاظ کے ادا کرنے سے طلاق ہوگئی یا نہیں؟

2۔ اور میں کس صورت میں اپنی بیوی کو دوبارہ گھر میں بسا سکتا ہوں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں ایک طلاق بائن واقع ہوگئی ہے میاں بیوی چاہیں تو مہر جدید کے ساتھ دو گواہوں کی موجودگی میں نئے نکاح  کے ساتھ اکٹھےرہ سکتے ہیں اور شوہر کو آئندہ صرف دو طلاقوں کا  اختیار ہوگا۔ ” تو میری طرف سے فارغ ہے " یہ الفاظ کنایہ کی تیسری قسم میں سے  ہیں۔ ان میں مذاکرہ طلاق و غضب میں بغیر نیت کے طلاق  واقع ہوتی ہے۔

لما في الشامية: و الثالث يتوقف عليها في حالة الرضا فقط و يقع في حالة الغضب و المذاكرة بلا نية . (2/ 505 ) و أيضاً يقتضيه قاعدة المرأة كالقاضي. فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved