• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

دو طلاق رجعی

استفتاء

میرے اور میرے شوہر کی لڑائی ہو رہی تھی ۔ پھر میری ساس میرے شوہر کا ساتھ دینے لگی اور مجھے برا بھلا کہنے لگی۔ پھر میرے شوہر  کو کہا کہ اس کے چاچو کی طرف فون ملاؤ۔ پھر میرے چاچو کے ساتھ میری ساس نے بات کی اور میرے چاچو کو کہنے لگی کہ اپنی بھتیجی کو آکر لے جاؤ۔ اسی دوران میرے شوہر نے ساس کو کہا کہ ” طلاق ہے طلاق ہے” اس کے چاچو کو کہو کہ اسے آکر لے جائے۔ اس دوران میں سائیڈ والے کمرے میں کھڑی تھی ۔ پھر شوہر نے مجھے چاچو کے گھر لے جانے کے لیے مجھے کہا اور میری ساس نے میرے شوہر کو کہا کہ اس کو لے جاؤ اور فیصلہ کر کے آنا۔ میری شوہر نے میرے ساس کو کہا میں اس کو طلاق دے کر آؤں گا۔ میں نہیں چاہتی کہ میرا گھر اجڑ جائے۔ آپ خدا کے لیے  کوئی نہ کوئی مسئلہ نکال دیں۔

پہلی بات کہ میرے شوہر نے منہ پر  نہیں کہا بلکہ میری ساس کو مخاطب کر کے کہا اورطلاق کے لفظ دو بار دہرایا اور اشارہ تک نہیں کیا۔ دوسری بات یہ کہ اب وہ انکار کر رہا ہے کہ میں نے طلاق نہیں دی جب کہ میں نے خود اپنے کانوں سے سنا ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں دو رجعی طلاقیں واقع ہوچکی ہیں۔ عدت ( تین ماہواریاں ) گذارنے سے پہلے پہلے رجوع کی گنجائش ہے۔ اگر رجوع سے پہلے عدت گذر جائے تو باہمی رضامندی سے دوبارہ نکاح کر سکتے ہیں۔ یاد رہے کہ آئندہ خاوند کے پاس صرف ایک طلاق کا حق باقی رہ جائے گا۔ فقط واللہ تعالیٰ ا علم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved