• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

طلاق ثلاثہ کے بارے میں ایک سوال

استفتاء

میں چھت پر سے نیچے آیا اور میں نے پوچھا کہ کہا ہے میری بیگم آج میں نے اس کو چھوڑنا نہیں ہے۔ آج میں نے اس کو طلاق دینی ہے( غصہ میں کہا )۔ اور پھر میں غصہ میں نکل کر سسرال چلا گیا اور وہاں پر میری بہن  تھی میں نے ان سے کہا کہ کہاں ہے میری بیگم۔ اگر وہ آجائے تو اس کو میرے گھر نہیں بھیجنا ” اس  کو میری طرف سے طلاق ہے” پھر سسرال سے میں نکل گیا۔ پھر آدھے گھنٹے بعد میں دوبارہ معافی مانگنے کے لیے گیا ہوں تو میرے بھائی عثمان نے میرے بڑے بھائی اسماعیل سے کہا کہ اس کو باہر نکال دو ایسا نہ  کچھ ہو  جائے ۔تو یہ بات جب میں نے سنی تو میں نے کہا کہ اگر آپ سمجھتے ہو  ” تو میری طرف سے طلاق ہے ( کپ توڑتے ہوئے ) چاہے مسجد میں اعلان کر دو "۔

اور آج دو پہر کو میرے بھائی عثمان نے مجھے سمجھانے کی کوشش کی بھائی اسماعیل بھی بیٹھے ہوئے تھے تو میں نے کہا اگر آپ سمجھتے ہیں کہ ایک دفعہ طلاق سے طلاق ہوجاتی ہے تو میں نہیں سمجھتا اس کو طلاق اور میں پھر آپ کے سامنے ” دوبارہ طلاق دیتا ہوں طلاق ہے، طلاق ہے ، طلاق ہے”

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں تینوں طلاقیں ہوچکی ہیں۔ جنکی رو سے نکاح مکمل طور سے ختم ہو گیا ہے۔ اب نہ صلح ہوسکتی ہے اور نہ ہی رجوع کی گنجائش ہے۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved