استفتاء
مجھے تھوڑا شک کا مسئلہ ہے۔ میں بیت الخلاء میں جانے کے بعد سب سے پہلے لوٹا دھوتا ہوں۔ پھر پورے بیت الخلاء کو دھوتا ہوں۔ پھر اس کی نیچے نیچے کی دیواریں دھوتا ہوں۔ پھر پیشاب کرتا ہوں۔ پہلے ٹشو سے استنجاء صاف کرتا ہوں پھر پانی سے دھوتا ہوں۔ پھر جب اٹھنے لگتا ہوں تو مجھے لگتا ہے قطرہ نکل آیا ہے۔ پھر دوبارہ بیٹھ جاتا ہوں۔ پھر بڑی مشکل سے فارغ ہوتا ہوں۔ وضو سے بھی جب فارغ ہوتا ہوں یہ شک ہوتا ہے۔ بیت الخلاء میں جا کر دیکھتا ہوں تو قطرہ ہوتا ہے۔ یہی صورت نماز میں سجدے سے اٹھتے ہوئے ہو جاتی ہے۔ میں کیا کروں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
یہ شیطانی وساوس ہیں۔ اس لیے نہ لوٹے کو دھونے کی ضرورت ہے۔ اور نہ ہی بیت الخلاء اور اس کی دیواروں کو دھونے کی ضرورت ہے۔ سائل کو چاہیے کہ وہ صرف ایک دو مرتبہ پیشاب کی نالی کو خصتین کے نیچے سے دبا کر سونت لیں اور پانی سے استنجاء کر لیں۔ اتنا کر لینے کے بعد قطرہ نکلنے کا جتنا بھی خیال آئے اس خیال کے پیچھے ہرگز نہ لگیں۔ اور ’’أعوذ بالله من الشيطان الرجيم‘‘ يا ’’لا حول و لا قوة إلا بالله‘‘ پڑھ لیں۔ دو تین ماہ ایسا کر لیں انشاء اللہ وساوس ختم ہو جائیں گے۔
عن عيسی بن يزداد عن أبيه قال قال رسول الله صلی الله عليه و سلم إذا بال أحدكم فلينتر ذكره ثلاث نترات. (مصنف ابن أبي شيبة: 1/ 148)
عن أبي الشعثاء قال إذا بلت فامسح ذكرك من أسفل فإنه ينقطع. (مصنف ابن أبي شيبة: 1/ 148)
عن عيسی ابن يزداد عن أبيه إنه قال قال رسول الله صلی الله عليه و سلم إذا بال أحدكم فلينتر ذكره ثلاثاً. قال زمعة يجزئ عنه. (مصنف ابن أبي شيبة: 1/ 149)
عن عثمان ابن أبي العاص رضي الله عنه قال قلت يا رسول الله صلی الله عليه و سلم إن الشيطان قد حال بيني و بين صلاتي و بين قراءتي يلبسها عليّ، فقال رسول الله صلی الله عليه و سلم ذالك شيطان يقال له خنزب فإذا أحسسته فتعوذ بالله منه و اتفل علی يسارك ثلاثاً ففعلت ذلك فأذهبه الله عني. رواه مسلم (مرقاة شرح مشكاة: 1/ 255)
عن عبد الرزاق عن عبد الملك بن أبي سفيان قال سمعت سعيد بن جبير قال سأله رجل فقال إني ألقی من البول شدة إذا كبرت و دخلت في الصلاة و جدته فقال سعيد أطعني افعل ما أمرك خمسة عشر يوماً توضأ ثم ادخل في صلاتك فلا تنصرفن. (مصنف عبد الرزاق: رقم الحديث: 584) فقط و الله تعالی أعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved