استفتاء
محترم مفتی صاحب ! ہمارے واش روم میں بالٹی رکھی رہتی ہے۔عام حالات میں تو ہم نلکے سے وضو کرتے ہیں۔لیکن جب بجلی نہ ہو تو بالٹی میں موجود پانی سے بھی وضو کرنا پڑتا ہے ،دوران وضو ڈاڑھی کے بال جڑوں سے ٹوٹ کر بالٹی میں گر جاتے ہیں بعض اوقات علم ہو جاتا ہے ،بعض دفعہ اندھیرا ہونے کی وجہ سے اندازہ نہیں ہوتا۔
ایسی صورت میں پانی پاک ہے یا ناپاک؟ اور اس پانی سے وضو کا کیا حکم ہے ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں اگراتنے بال بالٹی کے پانی میں گرجائیں کہ جن کی جڑوں پر لگی ہوئی دسومت ناخن کی مقدار کے برابر تو پانی ناپاک ہو جائے گا اوراس پانی سے وضو کرنا جائز نہ ہو گا۔ او اگراس سے کم ہوں تو پانی پاک رہے گا اور اس سے وضو کرنا بھی جائز ہو گا ۔ جب اندھیرا ہو تو غالب گمان کا اعتبار ہو گا۔
قوله ( غير المنتوف ) أما المنتوف فنجس بحر والمراد رؤوسه التي فيها الدسومة۔۔۔۔۔لكن يؤخذ من المسألة الآتية كما قال ط إن ما خرج من الجلد مع الشعر إن لم يبلغ مقدار الظفر لا يفسد الماء(شامی 1/400)
ولذا قالوا ان الذی مع الشعر المنتوف ان لم یبلغ قدر الظفر لا یفسد الماء۔ (رافعی علی الشامی/4001) فقط واللہ تعالیٰ اعلم
نوٹ :مقدار ناخن سے کیا مراد ہے یہ بات متعدد عربی ،اردو فتاوی جات دیکھنے کے باوجود واضح نہیں ہو سکی۔ اس لیے اس کے بارے میں یا تو خود غور کیا جائے یا حضرت مفتی عبدالواحد صاحب سے رائے لی جائے یا دیگر دارالافتاؤں سے مشاورت کر لی جائے۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved