• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

"میں تمہیں آزاد کرتا ہوں” طلاق صریح رجعی ہے

استفتاء

۱۔ میرا نکاح***سے شرع محمدی کے مطابق ہوا۔ گھر میں لڑائی جھگڑا ہوتا رہتا تھا۔ ایک دن میں نے غصہ میں آکر اپنی بیوی کو بمع نام اور اپنا نام ***بیوی کا نام***لے اس کو کہا کہ” میں تمہیں آزاد کرتا ہوں” اس لفظ طلاق یا حق زوجیت یا کسی اور قسم کا لفظ ادا نہیں کیایہ لفظ میں نے دو مرتبہ ادا کیا ، اس میں میری نیت کسی طور پر طلاق کی نہیں تھی۔ میں اپنی بیوی کو ڈرانا چاہتا تھا اس کے بعد عرصہ چھ ماہ تقریباً ہم میاں بیوی کی طرح سے ساتھ رہیں ہیں۔

۲۔ اس کے بعد مورخہ 21 اپریل 2012 کو لڑائی جھگڑا ہوا پھر میں نے اپنی بیوی کو کہا ” جا میں تجھے طلاق دیتا ہوں” ایک مرتبہ ادا کیا۔ اس کے بعد وہ اپنے بھائیوں کے گھر چلی گئی۔ اب تک ہ اپنے بھائیوں کے گھر  پر ہے۔ یہ بتائیں کہ ہماری طلاق واقع ہوگئی یا کہ نہیں؟ اس میں طلاق بائنہ ہوئی ہے یا طلاق رجعی؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں تینوں طلاقیں واقع ہوچکی ہیں، جس کی وجہ سے نکاح مکمل طور سے ختم ہوچکا ہے۔ اب نہ صلح ہو سکتی ہے اور نہ ہی رجوع کی گنجائش ہے۔ کیونکہ شوہر کے الفاظ” میں تمہیں آزاد کرتا ہوں” یہ طلاق صریح رجعی ہے ( بحوالہ جامع الفتاویٰ : 10/ 120 ) جب پہلی مرتبہ یہ لفظ بولے تھے تو ان سے دو رجعی طلاقیں ہوگئی تھیں۔ پھر چونکہ عدت گذرنے سے قبل  ازدواجی تعلقات قائم ہوگئے تھے اس لیے رجوع ہوگیا اور نکاح برقرار رہا۔ پھر جب دوسری دفعہ طلاق کے الفاظ بولے تو اس سے تیسری طلاق واقع ہوگئی۔ لما أن الصريح يلحق الصريح والبائن و البائن يلحق الصريح لا البائن. فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved