• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

میں طلاق دیتا ہوں، میں طلاق دیتا ہوں، میں طلاق دیتا ہوں

استفتاء

بندہ اپنی انجانے میں کی گئی غلطی پر بہت شرمندہ ہے۔ اور اس کی ہر طرح سے معافی کا حق دار ہے۔ جناب عالی جمعرات کی رات سے لے کر جمعہ فجر کی نماز تک ساری رات بندہ کام کی زیادتی کی وجہ سے دماغی طور پر مکمل تھک چکا تھا۔ اور نیند کا غلبہ بھی شدید طاری تھا۔ اس کے باوجود نیند نہیں آرہی تھی کیونکہ تھکاوٹ کی وجہ سے طبیعت میں بھی بے چینی تھی لہذا میں نے نیند کی دوائی  بھی کھائی تاکہ مجھے نیند آسکے کچھ غنودگی محسوس ہونے پر میں  اپنے بستر پرلیٹ گیا۔ لیکن نیند نہیں آئی اور میں کروٹیں بدلتا رہا دن کے تقریباً گیارہ ساڑھے گیارہ بجے کا ٹائم تھا کہ ہم دونوں میاں بیوی میں بچوں کی کسی بات پر جھگڑا ہوگیا۔ جس پر میری بیوی نے مجھ سے بہت زیادہ بدتمیزی کی اور نازیبا الفاظ استعمال کیے ۔ بیوی کی اس حرکت پر مجھے شدید غصہ آیا اور میں نے بیوی کو چپ کرانے کے لیے تھپڑ مار دیا۔ جس پر میری بیوی خاموش نہ رہی بلکہ مجھے مارنا شروع کر دیا اور میرے کپڑے پھاڑ دیے ااور میرے جس پر زخم بھی ہوگئے۔جس پر میں مکمل طور پر حواس باختہ ہوگیا۔ اور شدید غصے کے عالم میں یہ الفاظ کہے” میں طلاق دیتا ہوں، میں طلاق دیتاہوں، میں طلاق دیتاہوں” جبکہ میری بیوی  اچھی اور وفادار گھریلو عورت  ہے اور میں اپنی انجانے میں کی گئی غلطی کی اس سے معافی چاہتا ہوں کہ میری  وجہ سے اس کا دل دکھا لہذا میری گذارش ہے کہ میری بیوی گھر واپس آئے اور جلد از جلد اپنے  بچوں اور گھر کو سنبھالے۔

نوٹ: اس سے قبل ایک طلاق تحریری طور سےدی جاچکی ہے جس کے بعد رجوع ہوگیا تھا۔

تنقیح: غصے کی کیفیت معلوم کرنے پر سائل نے بتایا کہ جب بیوی نے میری قمیض پھاڑی تو میں نے کہا تمہیں طلاق دے دوں گا، بیوی نے کہا کہ دے دو تو میں نے یہ الفاظ مذکورہ کہے۔ جبکہ مجھے علم تھا کہ میں کیا کہہ رہا ہوں لیکن اس کا احساس بعد میں ہوا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

چونکہ پہلے آپ ایک تحریری طلاق دےچکے  اور اب تین طلاقیں زبانی دی ہیں لہذا کل تین طلاقیں واقع ہوگئیں ہیں اب صلح یا رجوع کی گنجائش نہیں۔

قلت و الحافظ ابن القيم الحنبلي رسالة في طلاق الغضبان قال فيها و أنه على ثلاثة أقسام أحدها: أن يحصل له مباديء الغضب بحيث لا يتغير عقله و يعلم ما يقول و يقصده و هذا لا إشكال فيه. (شامی : 4/ 439 ) فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved