• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

میں نے تجھے نہیں رکھنا ہے

استفتاء

خاوند نے اپنی بیوی سے کہا کہ "میں  نے تجھے نہیں رکھنا ہے۔ میرے والد آئیں گے میں ان سے بات کر کے تجھے طلاق دے دوں گا”۔ یہ الفاظ اس نے کئی بار ( سات دفعہ کہیں ہیں ) کہے ۔ اس سے کیا بیوی کو طلاق ہوگئی ہے کہ نہیں؟

قصہ یہ تھا کہ ہماری لڑائی ہوئی تھی غصے میں آکر ہمارا جھگڑا بڑھتا گیا۔ ہم نے اپنے سسر کو فون کیا اور ان کو اطلاع کی، انہوں نے بھی غصے میں بولا کہ میری بچی کو واپس بھیج دو۔ اور پیپر بھی بھیج دینا۔ جس کو  سن کر میں نے اپنے سسر کو کہا کہ ٹھیک ہے میں صبح بھیج دوں گا۔ اور فون بند کر دیا۔ میری بیوی کو میں نے کہا کہ تمہارے والد نے مجھے یہ کہا ہے اب مجھے کوئی بات نہیں کرنی ، تم کو صبح طلاق دے کر گھر بھیج دوں گا۔ اب میں نے تجھے نہیں رکھنا۔ میری بیوی کہتی رہی کہ تم مجھ سے بات کرو میں نے کہا نہیں اب میں تمہارے والد سے ہی بات کروں گا۔ اور تم کو طلاق دے کر بھیج دوں گا۔

نوٹ: یہ الفاظ کہتے وقت سائل کی طلاق کی نیت نہیں تھی۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

” میں نے تجھے نہیں رکھنا” یہ جملہ محتمل انشاء بھی ہے اور ارادے کا احتمال بھی رکھتا ہے۔

لیکن سوال میں دیگر جملوں مثلاً ” صبح طلاق دے دوں گا” وغیرہ کی وجہ سے ارادے پر محمول ہونا راجح معلوم ہوتا ہے۔ شوہر نیت کی نفی کرتا ہے اور لفظی قرائن اس کی تائید کرتے ہیں۔ اس لیے مذکورہ صورت میں طلاق واقع نہیں ہوئی۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved