• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

اگر تو کل مغرب تک گھر واپس نہ آئی تو میں تجھ کو تین طلاق دے دوں گا

استفتاء

صورت مسئلہ یہ ہے کہ میری بیگم چھ ماہ کی حاملہ تھی اور اپنے میکے گئی ہوئی تھی۔ میں نے اپنے جذبات پر قابو نہ پاتے ہوئے اپنی بیگم کو یہ الفاظ کہے ” کہ اگر تو کل مغرب تک گھر واپس نہ آئی تو میں تجھ کو تین طلاق دے دوں گا”۔ کل مغرب کا وقت آنے سے پہلے میری بیگم کی طبیعت اتنی زیادہ خراب ہوگئی کہ وہ ہسپتال میں داخل ہوگئی اور اسے خون کی تین بوتلیں بھی لگیں۔ چنانچہ میرے ان الفاظ کے بولنے کے بعد اگلے دن ( مغرب کا مقررہ وقت آنے سے پہلے) عصر کے وقت میں اپنی بیگم کی تیمار داری کے لیے ہسپتال پہنچ گیا۔ اور میں نے اپنی بیگم سے معذرت کر لی کہ ” میں نے تم کو طلاق نہیں دینی تھی یہ الفاظ میں نے جذبات میں بول دیے تھے، لہذا آپ مجھے معاف کردو”۔ تو اس نے کہا ٹھیک ہے، میں نے معاف کردیا لیکن آپ کسی مفتی صاحب سے پوچھ لو کہ طلاق واقع ہوگئی یا نہیں۔ لہذا اب سوال یہ ہے:

1۔ مذکورہ صورت میں طلاق واقع ہوگئی یا نہیں؟

2۔ اگر واقع ہوگئی تو کتنی واقع ہوئی؟

3۔ بصورت وقوع رجوع کی کیا صورت ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

سوال میں مذکور کلمات ” اگر تو کل مغرب تک گھر واپس نہ آئی تو میں تجھ کو تین طلاقیں دے دوں گا” سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔ البتہ آئندہ طلاق کے الفاظ استعمال کرنے میں احتیاط لازم ہے۔

صيغة المضارع لا يقع بها الطلاق إلا إذا غلب في الحال كما صرح به الكمال بن الهمام. ( تنقیح الحامدیہ: 1/ 38)

بخلاف قوله طلقي نفسك فقال أنا طالق أو أنا أطلق نفسي لم يقع لأنه وعد. ( شامی: 3/ 319)

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved